ان کا مشہورنام مسطح بن اثاثہ بن عبادبن مطلب بن عبدمناف بن قصی ہے۔کنیت ان کی ابو عباد تھی اوربعض لوگ کہتےہیں ابوعبداللہ ۔یہ واقدی کاقول ہے یہ مسطح وہی ہیں جن کا واقعہ افک میں آتاہے بدرمیں شریک تھےاوربعض لوگوں کا بیان ہے کہ صفین میں حضرت علی کے ساتھ تھے اوربعض لوگ کہتےہیں صفین سے چونتیس برس پہلے وفات پاچکے تھےمگرپہلاقول زیادہ مشہورہے۔ ان کی والدہ ابورہم بن مطلب کی بیٹی تھیں نام ان کا سلمی تھااوران کی ماں ریطہ بنت صخر بن عامر تیمی ابوبکرصدیق کی خالہ تھیں اسی قرابت کی وجہ سے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ کچھ سلوک کیاکرتےتھےمگرجب حضرت عائشہ کی تہمت میں شریک ہوئے اوراللہ تعالیٰ نے ان کی براءت ظاہرفرمائی توابوبکرصدیق نے قسم کھالی کہ میں ان کو کچھ نہ دیاکروں گااس پر یہ آیت نازل ہوئی۱؎ولایاتل اولوالفضل منکم والسعتہ ان یوتواولی القربی والمساکین والمہاجرین فی سبیل اللہ پس ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے پھران کو دینا شروع کردیا اور کہاکہ میں اس بات کو پسند کرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے گناہ بخش دے(جیساکہ اس آیت کے آخرمیں تذکرہ ہے) ان کا تذکرہ اس آیت کے آخر میں تذکرہ ہےان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔تم میں جو صاحبان فضل ہیں وہ اپنے عزیزوں اورمسکینوں اورخداکی راہ میں ہجرت کرنے والون کودینے سے بازنہ آئیں۔اس آیت میں حضرت صدیق کی ایک اعلیٰ فضیلت مذکورہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو صاحبان فضل کے عنوان سے یادفرمایا۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)