بن ابی عوف اشجعی۔کنیت ان کی ابوعبدالرحمن تھی اوربعض لوگ کہتےہیں ابو حماد اور بقول بعض ابوعمر۔سب سے پہلاغزوہ جس میں یہ شریک ہوئے خیبرتھا۔فتح مکہ کےدن قبیلہ اشجع کا جھنڈاانھیں کے ہاتھ میں تھاانھوں نے شام کی سکونت اختیارکرلی تھی ان سے منجملہ صحابہ کے حضرت ابوایوب انصاری اورحضرت ابوہریرہ اورمقدام بن معدیکرب نے اورمنجملہ تابعین کے ابو مسلم اورابوادریس خولانی اورجبیربن نضیر وغیرہم نے روایت کی ہے ۔مصرمیں بھی گئےتھے۔ہمیں ابواسحاق یعنی ابراہیم بن محمدوغیرہ نے اپنی سند کے ساتھ ابوعیسیٰ یعنی محمد بن عیسیٰ (ترمذی)سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے جناد نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے عبدہ نے سعید سے انھوں نےقتادہ سے انھوں ابوالملیح سے انھوں نے عوف بن مالک اشجعی سے روایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھےرسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ(خداکی طرف سے)ایک آنے والامیرے پاس آیااوراس نے مجھے اختیاردیاکہ یانصف امت کاجنت میں جاناقبول کیجیے یاشفاعت کا اختیار لے لیجیےمیں نے شفاعت کااختیارلے لیامیں تمام ان لوگوں کی شفاعت کروں گاجواللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوں۔کثیربن مرہ نے عوف ابن مالک سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کعب کو دیکھا کہ شہرحمص کی مسجد میں وعظ کررہے ہیں توعوف نے کہاکہ اس کی خرابی ہوکیااس نے نہیں سنا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے جووعظ نہ کہے مگروہ شخص جوحاکم ہو یاحاکم کی طرف سے مقررہو ان دوکے علاوہ جو شخص وعظ کہے وہ ریاکارہے۔ان کی وفات دمشق میں ۷۳ھ ہجری میں ہوئی ۔یہ عسکری کا قول ہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)