ابن اوس۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام اوس بن ابی اوس ہے ان کا شمار اہل شام میں ہے ان سے ابو الاشعث صنعانی نے اور عبداللہ بن نے رویت کی ہے ہمیں ابو احمد عبدالوہابن بن علی صوفی نے اپنی اسناد سے ابودائود سلیمان بن اشعث تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن حاتم جرجالی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن مبارک نے اوزاعی سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے حسان بن عطبہ نے ابو الاشعث سے انھوں نیاوس بن اوس سے انھوں نے رسول خدا ﷺ سے نقل کر کے خبر دی کہ آپ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن نہلائے (٭جمعہ کے دن
اپنی بی بی سے خلوت کرنے کی فضییلت اس حدیث سے نکلتی ہے جیسا کہ اور احادیث میں بھی وارد ہوا ہے) اور نہائے پھر (جامع مسجد) سویرے جائے اور پیادہ پا جائے سوار ہو کر نہ جائے اور امام کے قریب بیٹھے اور خطبہ سنے اور اس درمیان میں کوئی لغو کام نہ کرے اس کو ہر قدم کے عوض میں ایک سال کا ثواب ملے گا ایک سال کے روز دن کا اور ایک سال کی شب بیداری کا۔ یہ ابن مندہ کا قول ہے اور اس حدیث کو احمد بن شعیب نے محمد بن خالد سے انھوںنیمر بن عبدالواحد سے انھوں نے یحیی بن حارث سے انھوںنے ابو الاشعث سے روایت کی ہے انھوں نے کہا کہ اوس بن اوس ثقفی سے مروی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ اوس اور وہ اوس جن کا ذکر پہلے ہوا دنوں ایک ہیں مگر ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ اوس بن ابی اوس ہیں اور وہ حدیث روایت کی ہے جو ہم سے عبداللہ بن احمد بن عبدالقاہر نے اپنی سند سے ابودائود یعنی سلیمان بن دائود تک بیان کی وہ عبہ سے وہ نعمان بن سلام سے راوی یں کہ انوں نے کہا میں نیابن عمرو بن اوس کو اپنے دادا اوس بن ابی دائود تک بیان کی وہ شعبہ سے وہ نعمان بن سالم ے راوی ہیں کہ انوںنے کہا میں نے ابن عمرو بن اوس کو اپنے دادا اوس بن ابی اوس ے یہ روایت نقل کرتے ہوئے سنا کہ انھوںنے نبیﷺ کو دیکھا کہ آپ وصو کر رہے تھے تو آپ نے استیکاف کیا میں نے پوچھا کہ استیکاف کیا چیز ہے انھوںنے کہا کہ (اس کا مطلب یہ ہے کہ) آپ نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے اور نیز یعلی بن عطا سے مروی ہے کہ وہ اپنے والد سے وہ اوس بن ابی اوس سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا میں نے نبی ﷺ کو دیکھا آپ نے وضو کیا اور اپنے نعلین پر مسح فرمایا اور نماز کے لئے تشریف لے گئے۔ ابو نعیم نے ان اوس کو عمرو بن اوس ثقفی کا والد قرار دیا ہے اور ابوعمرکی مخالفت کی ہے۔ ابو عمر نے ان کو ثقفی قرار دیا ہے اور انھوں نے علوہ ثقفی کے نہ اوس بن اوس کا تذکرہ کای ہے نہ اوس بن ابی اوس کا ذکر لکھا ہے اور عنقریب ان دونوں تذکروںکی بابت اوس بن حذیفہ کے تذکرہ میں انشاء اللہ کلام کیا جائے گا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ ور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)