ابن اوس ثقفی۔ ابن مندہ نے لکھاہے کہ بخاری نے ان کو تین شخص کر کے لکھا ہے اور ابن مندہ نے ابن معین سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا اوس بن اوس اور اوس ابن ابی اوس ایک شخص ہیں۔ عبدالرحمن بن یعلی طائفی نے عثمان بن عبداللہ بن اوس سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا اوس بن عذیفہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہیں اس وفد میں تھا جو قبیلہ بنی مالک سے رسول خدا ﷺ کے پاس آیا تھا یعنی وفد ثقیف بنی مالک قبیلہ ثقیف کی ایک شاخ ہے وہ کہتے تھے کہ نبی ﷺ نے اس وفد کو اپنے ایک قبہ میں جو مسجد اقدس اور خانہ مقدس کے درمیان میں تھا اتار اتھا اور اپ ان کے پاس بعد نماز عشاء کے جاکے باتیں کیا کرتے تھے۔ اس حدیث کو شعبہ نے نعمان بن سالم سے انھوں نے اوس بن اوس ثقفی سے روایت کیا ہے ہ وہ اس وفد میں تھے ور بعض لوگ کہتے ہیں اس حدیث کو شعبہ نے اوس بن اوس سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کی ہے۔ ابن مندہ کا کلام ختم ہوگیا۔ ان کا تذکرہ ابن مدہ اور ابو عمر نے (اس قدر اور زیادہ) کھا ہے ہ بعض لوگ ان کو اوس بن ابی اوس بھی کہتے ہیں یہ والد ہیں عمرو بن اوس کے اور انھوں نے کہا ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں منجملہ ان کے یہ حدیث ہے کہ جو شخص نہلائے اور نہائے وہ حدیث جو ابن مندہ نے اس کے بعد والے تذکرہ میں نقل کی ہے۔ ان کو ابن مندہ نے قبیلہ ثقیف کی طرف منسوب نہیں کیا اور ابو نعیم نے ان کا تذکرہ علیحدہ نہیں لکھا بلکہ ان کا تذکرہ اوس بن حذیفہ کے ذکر میںلکھ دیا ہے جیسا کہ انشاء اللہ ہم آئندہ ذکر کریں گے انھوںنے ان کا نام انس بن ابی انس لکھا ہے اور انس کا نام حذیفہ ہے ابو عمر نے بھی ایسا ہی لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)