ابن بشیر۔ یمن کے لوگوں یں سے ہیں بعض لوگ کہتے ہیں یہ جیشان کے رہنے والے ہیں یہ ابو عمر کا بیان ہے۔ میں حافظ محمد بن عمر بن ابی عیسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابو زکریا یعنی ابن مندہ نے اجازۃ بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ابو جعفر عمر بن ابی بکر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر محمد بن احمد ہمدانی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو العاصیکے چچا یعنی ابو محمدنے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں علی بن سعید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںولید بن مسلم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن صالح نے لیث بن سعد سے انھوںنے عامر بن یحیی سے انھوں نے اپنے والد سے انھوںنے اوس بن بشیر سے روایت کی ہے کہ ایک شخص یمن کا رہنے والا جو قبیلہ بنی خنساء کا تھا نبی ﷺ کے حضور یں آیا اور اس نے کہا کہ ہمرے یہاں ایک پینیکی چیز کا رواج ہے جس کو مزر کہتے ہیں چینا (ایک قسم کا غلہ) سے بنائی جاتی ہے نبی ﷺنے فرمایا اس میں نشہ ہوتا ہے انھوںنے کہا ہاں آپنے فرمایا تو اس کو نہ پیو اس شخص نے کہا کہ لوگ صبر نہ کرکسیں گے حضرت نے فرمایا اگر صبرنہ کرسکیں گے تو ان کے سر توڑ دو۔ ان کو قبیلہ بنی خنساء سے کہنا غلط ہے۔ یہ جیشان کے ہیں جویمن کا ایک قبیلہ ہے۔ یہ حدیث جابر بن عبداللہ سے اور دیلم جیشانی سے مروی ہے ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔پس ابو موسی کی روایت کی بنا پر اوس اہل یمن سے نہیں ہیں ہاں وہ اس وقت موجود تھے جب یمنی نے نبی ﷺ سے اس مسئلہ کو پوچھا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)