سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ)
سیدنا) اوس (رضی اللہ عنہ) (تذکرہ / سوانح)
ابن قیظی بن عمرو بن زید بن جشم بن حارثہ انصاری حارثی۔ جنگ احد میں یہ اور ان کے دونوں بیٹے کنانہ اور عبد اللہ شریک ہوئے تھے اور (ان کے تیسرے بیٹے) عربہ بن اوس احد میں اپنے باپ اور بھائیوںکے ساتھ شریک نہیں ہوئے رسول خدا ﷺ نے ان کو کم سنی کی وجہ سے واپس کر دیا تھا۔ یہ کلام ابو عمر کا تھا۔ ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے۔ ہمیں ابو موسی نے اجازۃ
خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حسن بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو طاہر محمد بن امد بن عبدالرحیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد بن حبان یعنی ابو الشیخ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن حسین طبرکی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن عیسی دامعانی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد ابن اسحاق نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے ثقہ نے زید بن سلم سے نقل کر کے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) شاس بن قیس کا گزر رسول خدا ﷺ کے چند صحابہ پر ہوا جو قبیلہ اوس و خزرج کے تھے کسی مقام پر بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے شاس بن قیس ایک بوڑھا آدمی تھا اندھا ہوگیا تھا بہت بڑا کافر اور مسلمانوں سے سخت بغض رکھنے والا اور حسد کرنے والا تھا۔ اسے مسلمانوں کا باہم اجتماع و اتحاد اور اسلامی معامالت میں مشورہ کرنا بہت برا معلوم ہوا علاوہ اس کے زمانہ جاہلیت سے بھی اسے ان لوگوں سے عداوت تھی لہذا اس نے کہا کہ دیکھو اوس اور خزرج کے لوگ باہم اس شہر میں متفق ہیں وار جب یہ سب لوگ باہم متفق ہو جائیں گے تو ہمارا رہنا یہاں دشوار ہے پھر اس نے ایک یہودی جوان کو جو اس کے ہمراہ تھا حکم دیا کہ تو جاکے ان کے پاس بیٹھ اور انھیں بعاث کا واقعہ یاد دلا دے وار اس واقعہ کے چند اشعار ان کے سامنے پڑھ دے بعاث کا دن وہ تھا جس میں اوس و خزرج نے باہم جنگ کی تھی چنانچہ اس یہودی ن ایسا ہی کیا (اس واقعہ کے یاد آنے سے سب لوگوں کو جوش آگیا) اور سب لوگ باہم گفتگو کرنے لگے اور جھگڑے نے لگے اور ایک دوسرے پر فخر کرنے لگے یہاں تک کہ دونوں قبیلوں کے دو آدمی اٹھے ایک اوس بن قظی جو قبیلہ بنی حارثہ ابن حارث بن اوس سے تھے اور دوسرے جبار بن صخر جو قبیلہ بنی سلمہ سے تھے ان دونوں نے باہم گفتگو کرنا شروع کی پھر ان میں سے ایک نے دوسرے ے کہا کہ اگر تم چاہو تو خدا کی قسم ہم اس جنگ کو آج پھر کھا سکتے ہیں اور دونوں فریق کو غصہ آگیا اور کہنے لگے ہم ایسا ی کریں گے ہتھیار لائو ہتھیار لائو اور مقام ظاہرہ میں چلو چنانچہ سب لوگ ظاہرہ گئے اور وہاں جاکر وہی باتیں ہونے لگیں جو زمانہ جاہلیت میں ہوتی تھیں پس یہ خبر رسول خدا ﷺ کو پہنچی آپ وہاں تشریف لے گئے اور فرمایا کہ اے مسلمانوں خدا سے ڈرو خدا سے ڈرو کیا جاہلیت کی سی باتیں تم پھر کرنے لگے حالانکہ میں تم میں موجود ہوں اور اللہ تعالی تمہیں اسلام کی طرف ہدایت کرچکا اور اس نے تمہیں اسلام سے مشرف کیا اور امور جاہلیت کو تم سے جدا کر دیا ور تمہیں کفر سے نجات دی ور تم میں باہم الفت پیدا کر دی اب پر تم اپنے کفر کی طرف لوٹے جاتے ہو یہ سنتے ہی لوگ سمجھ گئے کہ یہ شیطان کا فریب اور ان کے دشمن کا مکر ہے فورا انھوں نے ہتھیار اپنے ہاتھوں سے رکھ دیے ور رونے لگے اور اوس و خزرج کے لوگ باہم ایک دوسرے ے بغل گیر ہوئے بعد اس کے رسول خدا ﷺ کے ہمراہ نہایت اطاعت شعاری کے ساتھ لوٹ آئے اور اللہ نے ان کے دشمن اور دشمن خدا شاس بن قیس کا مکر رائیگان کر دیا پھر اللہ نے شاس بن قیس اور اس کے حرکت کے متعلق یہ آیت نازل فرمائی قل یا اہل الکتاب لم تکفرون بایات اللہ واللہ شہید علی ماتعملون یا اہل الکتاب لم تصدون عن سبیل اللہ من آسن الی آخر الایہ (٭ترجمہ۔ اے نبی کہہ دو کہ اے اہل کتاب تم خدا کی نشانیوں کا کیوں انکار کرتے ہو اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ تم کرتے ہو اے اہل کتاب تم مسلمانوں کو اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو) اور اوس بن قیضی اور جبار بن صخر اور ان لوگوں کے حق میں جو ان کے ہمراہ تھے جنھیں شس ابن قیس نے فریب دیا تھا یہ آیت نازل فرمائی۔ یاایھا الذین امنوا ان فریقا من الذین او توا الکتاب یردوکم بعد ایمانکم کافرین الایات الی قولہ تم عذاب عظیم (٭ترجمہ۔ اے مسلمانوں بے شک کچھ لوگ اہل کتاب میں سے تم کو بعد مسلمان ہو جانے کے پھر کافر بنا دیں گے) ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)