ابن ساعدہ انصری۔ ہمیں محمد بن عمر بن ابی عیسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حافظ ابو عبداللہ بن مرزوق بن عبداللہ ہروی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمرو بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والدنے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن ایوب بن حبیب رقی نے خبر دی وہ کہت یتھے ہمیں محمد بن سلیمان نے حلب میں خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابراہیم بن حسان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سدید نے حکم سے انھوں نے عکرمہ سے انھوں نے حضرت ابن عباس سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کتے تھے اوس بن ساعدہ انصاری رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے حضرت نے ان کے چہرہ پر کچھ آثار ناخوشی کے دیکھے تو فرمایا کہ اے ابن ساعدہ یہ کیا بات ہے میں تمہارے چہرہ میں آثار ناخوشی کے دیکھتا ہوں انھوںنے عرض کیا کہ یارسول اللہ میری کچھ لڑکیاں ہیں اور میں ان کے موت کی دعا مانگتا ہوں حضرت نے فرمایا اے ابن ساعدہ ایسی دعا نہ کرو کیوں کہ لڑکیوں میں برکت ہوتی ہے یہی لڑکیاں نعمت کے وقت شکر کرنے والی اور مصیبتکے وقت رونے والی یں۔ اور ایک دوسری سند میں یہ عبارت بھی ہے ہک سختی کے وقت یہی تیمارداری کرنے والی ہیں۔ ان کا ثفل زمیں پر ہوتا ہے اور ان کی روزی اللہ عزوجل کے زمہ ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)