ابن سمعان۔ کنیت انکی ابو عبداللہ انصاری ہے۔ انکا تذکرہ انس بن مالک کی حدیچ میں ہے۔ سعید بن ابی مریم نے ابراہیم بن سوید سے
انھوںنیہلال بن زید بن یسر انھوں نے انس بن مالک سے روایتکی ہے ہ رسول خدا ﷺ نے فمرایا کہ اللہ عزوجل نے مجھے تمام لوگوں کے لئع ہدیات اور رحمت بنا کے بھیجا ہے اور مجھے اس لئے بھیجا ہے کہ میں گانے بجانیکے آلات کو اور بتوںکو اور جاہلیت کے کاموںکو مت دوںمیرے پروردگار نے اپنی عزت کی قسم کھئای ہے کہ جو شخص دنا میں شراب پیے گا میں قیامتکے دن اس پر شراب طہور حرام کر دوں گا اور جو شخص اس کو دنیایں ترک کر دے گا اللہ اسے حظیرۃ القدس میں شرابپلائے گا اوس بن سمعان نے عرض کیا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ تورات میں یہ مضمون لکھا ہوا ہے کہ جو بندہ خدا کے بندوں میں سے شراب پیے گا اللہ اس کو قیامت کے دن طینۃ الخبال پلائے گا لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو عبداللہ طینۃ الجنال کیا چیز ے انھوں نے کہا کہ دوزخیوں کی پیپ۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اس کے راوی صرف سعید ابن ابی مریمہیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)