ابن صامت بن قیس بن اصرم بن فہر بن ثعلبہ بن غنم۔ غنم کا نام قوقل بن عوف بن عمرو بن عوف بن خزرج انصاری خزرجی۔ عبادہ بن صامت کے بھائی ہیں بدر میں اور تمام مشاہد میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک رہے ہیں جنھوں نے اپنی بی بی سے ظہار (٭ظہار اس کو کہتے ہیں کہ کوئی شخص اپنی بی بی کے کسی عضو کو ان عورتوں کے کسی عضو سے تشبیہ دے جنس ے نکاح کرنا حرام ہو مثلا کہے کہ تیرا پیٹ ایسا ہے جیسے میری ماں کا پیٹ زمانہ جاہلیت میں اس کلہ کے کہنے سے طلاق ہو جاتی تھی مگر اسلام نے س رسم کو مٹا دیا اور حکم دیا کہ اس کلمہ کے کہنے سے طلاق نہیں ہوتی ہاں بیہودہ بات ہے جس کی سزا میں اسلام نے کفارہ مقرر کیا) کیا تھا پھر قبل کفارہ دینیکے ان سے ہمبستری کیت و رسول خدا ﷺ نے انھیں حکم دیا تھا کہ پندرہ صاع جو ساٹھ مسکینوں کو دیں۔ ہمیں عبدالوہاب بن ابی منصور امیں نے اپنی سند سے ابودائود یعنی سلیمان بن اشعث تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن ادریس نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے معمر بن عبداللہ بن حنظلہ سے انھوں نے یوسف بن عبداللہ ابن سلامس ے انھوں نے خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ سے رویت کر کے خبر دی کہ وہ کہتی تھیں مجھ سے میرے شوہر اوس بن ثابت نے ظہار کیا اس کے بعد انھوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ ابن عباس کا بیان ہے ہ سب سے پہلا ظہار جو اسلام میں ہوا وہ اوس بن صامت کا تھا ان کے نکاح میں ان کے چچا کی بیٹی ہیں ان سے انھوں نے ظہار کیا تھا۔ یہ شاعر بھی تھے ایک شعر ان کا یہ ہے
انا ابن مزیقیا عمرو و جدے ابوہ عامر ناء السماء
(٭ترجمہ۔ اے اہل عرب ین بیتا ہوں عمر و مزیقہ کا اور میرے دادا عمر یں جو عمر و مزیقیا کے باپ ہیں)
یہ اور شداد بن اوس انصاری بیت المقدس میں جاکے رہے تھے۔ ان کی وفات سرزمیں فلسطین کے مقام رملہ میں سن۲۴ھ میں ہوئی اس وقت ان کی عمر ۷۲ سال تھی۔ انکے بھائی عبادہکی وفات بھی رملہ میں ہوئی اور بعض لوگ کہتے ہیں بیت المقدس میں۔ یہ ابو احمد عکسری کا قول ہے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)