سامی۔یغوث (نامی بت) کے مجاورتھےیہ ابواحمد عسکری کاقول ہے اور ابن درید سے مروی ہے وہ سکن بن سعید سے وہ محمدبن عباد سے وہ ہشام بن کلبی سے روایت کرتے ہیں کہ عوام بن جہیل مسامی قبیلۂ ہمدان سے تھےاوریغوث (نامی بت کی)خدمت کیاکرتےتھےمسلمان ہوجانے کے بعد بیان کرتےتھے کہ میں ایک مرتبہ شب کو اپنی قوم کے چند لوگوں کے ساتھ کچھ باتیں کررہا تھا جب وہ سب لوگ اپنے اپنے گھرگئےتومیں اسی بت کے مکان میں رہ گیاہوابہت تیزچل رہی تھی بجلی چمکتی تھی بادل گرجتاتھامیں سوگیاجب کچھ رات ہوگئی تومیں نے سناکہ بت سے آواز آرہی ہے اس سے پہلے ہم نےکوئی آواز نہ سنی تھی وہ آواز یہ تھی کہ اے ابن جہیل اب بتوں کی خرابی آئی ہے دیکھو سرزمین مقدس سے یہ نورچمکاہے اب تم یغوث کواچھی طرح چھوڑدو اس آواز کو سنتے ہی واللہ میرے دل میں بتوں سے نفرت پیداہوگئی مگریہ واقعہ میں نے اپنی قوم سے پوشیدہ رکھاپھر میں نے ایک ہاتف کوسناوہ کہتےتھے
۱؎ ہل تسمعن القول یاعوام ام قد صممت عن مدی الکلام
قد کشفت ویاجرالظلام واصفق الناس علی الاسلام
۱؎ ترجمہ۔اے عوام سنتے ہو۔یابہت باتیں سنتےسنتےتم بہرے ہوگئے ہو۔تمام تاریکیاں دورہوگئیں۔ اورلوگوں نے اسلام کے لیے بیعت کی ہے۱۲۔
ان اشعارکے جواب میں میں نےکہا
۱؎ یاایھاالھاتف بالنوام لست بذی وقرعن الکلام
قبین عن سنتہ الاسلام
۱؎ ترجمہ۔اے سوتوں کوجگانے والے۔توبات کرنے سے عاجز نہیں۔پس مجھ کواسلام کا طریقہ بتادے ۱۲۔
واللہ میں اس سے پہلے اسلام سے بالکل ناواقف تھاپس مجھے یہ جواب ملا
۱؎ ارحل علی اسم اللہ والتوفیق رحلتہ لاوان ولاشیق
اے فریق خیر مافریق الی النبی الصادق المصدوق
۱؎ترجمہ۔خداکانام لے کراوراس کی توفیق کے ساتھ سفرکر۔ایساسفر جس میں کچھ تکلیف ومشقت نہ ہوگی۔اس فریق کے پاس جاجوسب سے بہترہے۔یعنی نبی صادق ومصدوق کے پاس۱۲۔
پس اسی وقت میں نے بت کو پھینک دیااورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلااثنائے راہ میں مجھ کو قبیلۂ ہمدان کاوفد ملاوہ لوگ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جارہے تھےبالآخر میں نے جاکر حضرت سے اپنا حال بیان کیاآپ بہت خوش ہوئےاورآپ نے فرمایااس واقعہ کومسلمانوں سے بیان کرو پھرآپ نے مجھے بتوں کے توڑنے کاحکم دیاچنانچہ ہم لوگ یمن واپس آئے اوراللہ نے ہم لوگوں کے دل میں اسلام کے لیے مضبوط کردیے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)