عجلانی۔انصاری۔واقعہ لعان انھیں کا ہے۔طبری نے کہاہے کہ یہ عویمر بیٹے ہیں حارث بن زید بن حارثہ بن جدعجلانی کے۔یہی ہیں جنھوں نے اپنی بی بی کوشریک بن سحماء کے ساتھ متہم کیاتھا پس رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرایایہ واقعہ شعبان ۹ھ ہجری کا ہے جبکہ حضرت تبوک سے واپس آئے تھے ۔ہمیں ابوالمکارم یعنی قتبان ابن احمد بن محمد بن سمینہ جوہری نے اپنی سند کے ساتھ امام مالک بن انس سے نقل کرکے خبردی وہ ابن شہاب سے روایت کرتے تھے کہ سہل بن سعد ساعد ی نےان سے بیان کیاکہ عویمربن اشقرعجلانی عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اوران سے کہاکہ اے عاصم بتاؤاگرکوئی شخص اپنی بی بی کے ساتھ کسی غیرمرد کو دیکھے اوراسے قتل کردے توکیاتم لوگ اس کو قتل کردوگے آیا ایسی حالت میں کیاکیاجائے اے عاصم تم اس کے متعلق رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ دو چنانچہ عاصم نے اس کے متعلق رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کو بہت مکروہ جانا عاصم پر یہ بات بہت شاق گذری جب عاصم لوٹ کرا پنے گھرگئے توعویمران کے پاس گئے اورپوچھا کہ اے عاصم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں کیاجواب دیاعاصم نے کہاکہ مجھے اس کے متعلق کوئی جواب اچھانہیں ملارسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نےاس سوال کو بہت معیوب سمجھا عویمر نے کہاواللہ میں خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں گئےاورعرض کیاکہ یارسول اللہ اگر کوئی شخص اپنی عورت کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ اوراس کو قتل کردے کیاآپ اس کو قتل کردیں گےآیاوہ ایسی صورت میں کیاکرےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اللہ نے تمھارے اور تمھاری بی بی کے حق میں آیت نازل کی ہے جاؤاس عورت کو لے آؤسہل کہتےتھے کہ پھردونوں میں لعان ہواموطامیں یہ حدیث بروایت قعنبی اس طرح ہےاوربروایت یحییٰ بن یحییٰ ان کا نام عویمرعجلانی مروی ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)