ابن عتبیعہ بن ناجیہ بن عقال بن محمد بن سفیان بن مجاشع بن دارم بن مالک بن حنظلہ بن مالک بن زید مناۃ بن تمیم۔ درمی ہیں پھر مجاشعی ہیں۔ یہ اور فرزوق شعر ناجیہ میں جاکے مل جاتے ہیں کیوں کہ فرزوق کا نام ہمام بن غالب بن صعصعہ ابن ناجیہ ہے اور یہ اور اقرع بن حابس بن عقال عقال میں اکے مل جاتے ہیں۔ یہی تھے جنھوں نے جنگ جمل میں اس اونٹ کے پیر کاٹے تھے جس پر عائشہ رضی اللہ عنہا سور تھیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ اور جب حضرت معاویہ نے عبداللہ بن حضرمی کو بصرہ بھیجا تاکہ بصرہ پر قبضہ کر لیں اور یہ خبر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہوئی تو انھوںنے عین بن ضبیعہ کو ان سے لڑنے کے لئے بھیجا تاکہ وہ ان کو بصرہس ے نکال دیں مگر دفعۃ عین قتل کر دیے گئے یہ واقعہ سن۳۸ھ کا ہے۔ ہم نے س حادثہ کو تاریخ کامل میں بیان کیا ہے پھر علی رضی الہ عنہ نے ان کے بعد حارثہ بن قدامہ تمیمی سعدی کو بھیجا تو انھوںنے ابن حضرمی کی جماعت کو متفرق کر دیا اور جس گھر میں وہ چھپ کے بیٹھے تھے اس گر کو جلا دیا اسی میں وہ جل گئے
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)