۔ابوربیعہ کانام عمروبن مغیرہ بن عبداللہ بن عمربن مخزوم ہے ۔کنیت ان کی ابوعبدالرحمن تھی اور بعض لوگ کہتے ہیں ابوعبداللہ۔ابوجہل کے اخیانی بھائی اور چچازادبھائی تھے اور عبداللہ بن ابی ربیعہ کے حقیقی بھائی تھے بہت قدیم الاسلام ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے دارارقم میں تشریف لے جانے سے پہلےاسلام لائے تھے۔انھوں نے حجش کی طرف ہجرت کی تھی اور ان کے بیٹے عبداللہ وہیں پیداہوئےتھےپھرمکہ لوٹ کرآئےاوروہاں سے پھرانھوں نے اور حضرت عمرنے مدینہ کی طرف ہجرت کی ۔ابن عقبہ نے اورابومعشرنے ان کا تذکرہ مہاجریں حبش میں نہیں کیاجب انھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی توان کے دونوں اخیان بھائی ابوجہل اور حارث ان کے پاس آئے اوربیان کیا کہ تمھاری ماں نے قسم کھائی ہے کہ نہ میں اپنے سرمیں تیل ڈالوں گی نہ سایہ میں بیٹھوں گی جب تک کہ عیاش کو نہ دیکھ لوں پس یہ ان دونوں کے ساتھ لوٹ گئےجب مکہ پہنچے تودونوں نے ان کو باندھ کر مکہ میں قید کردیا رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے رہائی کی دعامانگاکرتےتھے۔ان کی والدہ کانام اورابوجہل اورحارث کی والدہ کا نام اسماء بیت محزمہ بن جندل بن ابیر بن نہشل بن دارم تھا ہشام نے جب ان کوطلاقدی توہشام کے بھائی ابوربیعہ نے ان کے ساتھ نکاح کیاجب کافروں نے ان کوہجرت سے روک دیاتورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت میں ان کے لیے دعامانگنی شروع کی اورنام لے کر ولید بن ولید اورسلمہ بن ہشام اورعیاش بن ابی ربیعہ کے لیے آپ نے دعافرمائی یہ عیاش جنگ یرموک میں شہید ہوئےاوربعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ مکہ میں وفات پائی یہ طبری کاقولہے۔ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازۃً اپنی سند کے ساتھ ابوبکربن عاصم سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عاصم بن ابی شیبہ نے بیان کیاوہ کہتے تھےہم سے علی بن مسہراورمحمد بن فضیل نے یزیدبن ابی زیادسے روایت کرکے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے عبدالرحمن بن سابط نے عیاش بن ابی ربیعہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرکےبیان فرمایاکہ آپ فرماتے تھےیہ امت ہمیشہ خیریت پر رہے گی جب تک کہ کعبہ می تعظیم جیسی کے کرنی چاہیے کرتی رہے گی مگرجب کعبہ کی تعظیم کرنا یہ لوگ چھوڑ دیں گے توہلاک ہوجائیں گے۔ان سے ان کے دونوں بیٹوں عبداللہ اورحارث نے روایت کی ہے اورنافع مولائے ابن عمر جو ان سے روایت کرتے ہیں وہ مرسل ہوتی ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)