کنیت انکی ابو فاطمہ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن ابی فاطمہ اور ابو فاطمہ کا نام انیس ہے ان کا ذکر ہوچکا ہے۔ ابن مندہ نے اپنی سند ے احمد بن عصام سے انھوں نے ابو عامر عقدی سے انھوں نے محمد بن ابی حمید سے انھوں نیملسم یعنی ابو عقیل سے جو زرقیون کے غلام تھے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں عبداللہ بن ایاس بن ابی فاطمہ کے پاس گیا تو انوں نے کہا کہ اے ابو عقیل مجھ س میرے والد بیان کرتے تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص تم میں سے چاہتا ہو کہ ہمیشہ تندرست رہے کبھی بیمار نہ ہو پھر انھوں نے پوری حدیث ذر کی اس حدیث کو ابن وہب نے ابن ابی حمید سے روایت کیا ہے وہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے تھے۔ اور ابن ابی حمید سے مروی ہے وہ عبداللہ بن ابی ایاس سے وہ اپنے دادا سے روایتکرتیہیں اور انھوںنے محمد بن ابی حمید کی نسبت یہ اختلاف ذر کیا ہے کہ کبھی تو وہ اپنے والد سے روایت کتے ہیں اور کبھی اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں۔ ابو نعیمن ے کہا ہے کہ یہ ایاس تابعین میں ہیں بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے ان کو صحابہ میں شمارکیا ہے ور ابو نعیم نے بھی وہ حدیث روایت کی ہے کہ ابن وہب بن ابی حمید سے وہ مسلمس ے وہ عبداللہ بن ایاس بن ابی فاطمہ سے راوی ہیں وہ اپن والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے تھے ابو نعیم نے کہا ہے کہ اس وہم کرنے والے (یعنی ابن مندہ) اس حدیث کو بواسطہ ابو عامر عقدی کے ابن ابی مید سے روایت کیا ے اور ابن ابی حمید مسلم سے وہ عبداللہ بن ابی ایاس سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور ان کے دادا کا زکر حابہ سے نکال دیا ہے۔ ان کا وہم اسحاق بن راہویہ کی روایت سے بھی ظاہر ہوتا ہے وہ ابو عامرس ے وہ مہمد بن ابی حمید سے وہ ابو عقیل سے روایت کرتیہیں کہ انھوںنے کہا میں عبداللہ بن ایاس ابن ابی فاطمہ کے پاس گیا تو انھوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ اس حال میں کہ رسول خدا ﷺ بیٹھے ہوئے تھے ھر انوں نے مثل ابن وہب کے یہی بیان کیا ہے ہ ایاس بن ابی فاطمہ اپنے والد ے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔
میں کہتا ہوںکہ ابن مندہ پر کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا کیوں کہ جو اختلاف محمد بن ابی حمید کے بارے میں ابو نعیم نے ذکر کیا ہے کہ وہ کبھی عن
ابیہ کہتے ہیں کبھی عن ابیہ عن جدہ کہتے ہیں اس کو ابن مندہ نے بھی ذکر کیا ہے ابن مندہ نے صرف یہ کیا ہے کہ ابو عامر کی روایت بیان کر دی ہے جس کو احمد بن عصام نے روایت کیا ہے تاکہ بے علم لوگ اس روایت کو دیکھ کر یہ سمجھیں کہ ایک صحابی کا تذکرہ چھوڑ دیا لہذا انھوںنے اس روایت کو لکھ کر اس اختلاف کو بھی بیان کر دیا اور ابن راہویہ کا ابو عامر سے عن ابیہ عن جدہ روایت کرتنا ابن مندہ پر حجت نہیں ہوسکتا کیوں کہ ائمہ حدیث کی اکثر یہ حالت ہے کوئی شخص کسی راوی کو سند میں زیادہ کر کے روایت کرتاہے اور کوئی اس کو گرا دیتا ہے ان کی کتابین اس قسم کے تصرفات سے بھری ہوئی ہیں ہاں اب یہ اختلاف ابو عامرکی وجہس ے ہو جائے گا جیسے محمد بن ابی حمید کی وجہس ے ہوتا تھا۔ اگر خوف تطویل نہ ہوتا تو ہم اس کی مثالیں بیان کرتے اور شاید ابو عمر نے اس نام کو جونہ ایاس میں بیان کیا اور نہ انیس میں یہ محض اسی اختلاف کے سبب سے واللہ اعلم۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)