بن ابی شدادبن ربیعہ بن ہلال بن وہیب بن ضبہ بن حارث بن فہر۔قریشی۔کنیت ان کی ابوسعد تھی اوربعض لوگ کہتےہیں ابوسعید۔صحابی ہیں حدیبیہ سے پہلے اسلام لائےتھے اور حدیبیہ میں شریک تھے۔شام میں اپنے چچاابوعبیدہ بن جراح کے ساتھ رہتےتھےاوربعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہ ابوعبیدہ کی بی بی کے بیٹے تھے جب ابوعبید ہ کی وفات ہوئی توانھوں نے اپنی جگہ پر ان کو مقررکردیاتھاحضرت عمرنےبھی ان کوقائم رکھااورفرمایاکہ جس سردار کو ابوعبید ہ مقررکرگئے ہیں اس کو میں معزول نہ کروں گاانھوں نے بلاد جزیرہ کو فتح کیا اوران سے وہاں کے لوگوں نے مصالحت کرلی ۔بقول زبیریہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے زرہ کو رواج دیاجب ان کی وفات ہوگئی توحضرت عمرنے سعید بن عامر بن خریم کو شام پر حاکم مقررکیا۔عیاض کی وفات ۲۰ھ ہجری میں ہوئی بڑے نیک اوربزرگ اورسخی تھے لوگو ان کو زادالرکب کہتےتھےاس وجہ سے کہ یہ اپناتوشہ لوگوں کو کھلا دیاکرتے تھے اورجب توشہ ختم ہوجاتاتواپنا اونٹ ذبح کرکے لوگوں کو کھلادیتے۔ہمیں عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابوالمغیرہ نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے صفوان نے شریح بن عبیدسے انھوں نے جبیربن نفیرسے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتےتھے کہ عیاض بن غنم نے حاکم دارا کو بعداس کے فتح کرنے کے درہ مارے اس پر ہشام بن حکیم نے ان سے کچھ سخت کلامی کی یہاں تک کہ عیاض کوغصہ آگیاپھرچند روز کے بعد ہشام ان کے پاس معذرت کرنے کو آئے اورکہا کہ آپ نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد نہیں سناآپ فرماتےتھےکہ قیامت میں سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص پرکیاجائےگاجودنیامیں لوگوں کوسب سے زیادہ ستاتاہوعیاض نے کہا ہم نے سناہےجوکچھ تم نے سناہے اورہم نے دیکھاہےجو کچھ تم نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سناآپ فرماتے تھے کہ جوشخص کسی بادشاہ کونصیحت کرناچاہے اس کو چاہیے کہ تنہائی میں اس کو نصیحت کرے کہ اگروہ قبول کرلے توفبہانہ قبول کرے تویہ اپنے حق سے اداہوجائےگامگرتم اے ہشام بادشاہوں پر بہت جراء ت کرتے ہو کیاتم کو یہ خیال نہیں کہ بادشاہ اگرتم کو قتل کردے گا توتم خداکے مقتول ہوگے۔ہمیں ابوالفضل بن ابی الحسن نے اپنی سند کے ساتھ ابویعلی یعنی احمد بن علی سے نقل کرکے خبردی ہو کہتے تھے ہم سے حکم بن موسیٰ نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ہقل نے مثنی سے انھوں نے ابوالزبیرسے انھوں نے شہر بن حوشب سے انھوں نے عیاض بن غنم سے روایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سناآپ فرماتے تھےکہ جو شخص شراب پیتاہے اس کی نمازچالیس دن تک قبول نہیں ہوتی اوروہ مرتاہے تودوزخ میں جاتااور اگر توبہ کرتاہے توتوبہ قبول ہوتی ہے اوراگردوبارہ پیتاہے توپھر اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوتی اوراگرمرتاہے تو دوزخ میں جاتاہے اوراگرتوبہ کرتاہے توتوبہ قبول ہوتی ہے پھراگر تیسری مرتبہ یا چوتھی مرتبہ پیتاہے تو اللہ پر حق ہے کہ اس کودوزخیون کا پیپ پلائے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)