ابن مالک بن اوس بن عبداللہ بن حجر اسلمی۔ ابن مندہ نے لکھاہے کہ ابن اسحاق سراج نے حابہ میں ان کا ذکر لکھا ہے حالانکہ یہ تابعی یں ان کے دادا اوس لبتہ صحابی یں وار انھوں نے محمد بن اسحاق سراج سے انھوں نے محمد بن عیاد بن موسی عکلی سے انھوں نے اپنے بھائی موسی بن عباد سے انھوں نے عبداللہ بن یسار سے انھوں نے ایاس بن مائک بن اوس اسلمی سے روایت کی ہے کہ جب رسول خدا ﷺ نے اور ابوبکر ہجرت کی تو مقام جحفہ میں ہمارے اونٹوںکی طرف سے ہوگے گذرے اور انھوں نے پوری حدیث ذکر کی اس حدیث خر بن مالک بن ایاس بن مالک بن اوس بن عبداللہ ن حجر نے اپنے والد اوس بن حجر سے روایت کیا ہے ہ نبی ﷺ ان کی طرف سے ہو کے گذرے الخ اوس بن عبداللہ حج کے بیان میں یہ حدیث گذر چکی ہے۔ ابو نعیم نے ان ایاس کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ بعض وہم کرنے والوں نے ان کو صحابہ میں
ذکر یا ہے حالانکہ وہ تابعی یں ان کے دادا البتہ صحابی ہیں اور انوں نے سراج کی حدیث جو ان کی تاریخ میں ہے محمد عکلی سے انھوں نے اپنے بھائی موسی سے انھوں نے عبداللہ بن یسار سے انھوں نے ایاس بن مالک بن اوس ے انھوں نے اپنے والد ے روایت کی ہے ہ جب رسول خدا ﷺ نے ہجرت کی الخ ابو نعیم نے کہا ہے کہ اس وہم کرنے والے نے اپنی غلطی سراج کی طرف منسوب کر دی سراج ا غلطی سے بری ہیں کیوںکہ سراج نے اس حدیث کو ایاس بن مالک سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا ے روایت کیا ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا اور ابو نعیم نے صخر بن مال کی حدیث اس بات کے ثابت کرنے کے لئے بیان کی ہے کہ اوس صحابی ہیں۔
میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ نے بھی اس حدیث کو لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ تابعی ہیں پس اب ان پر کوئی اعتراض نہ رہا صرف انھوں نے یہ کیا ہے کہ اس کو سراج کی طرف منسوب کر دیا ہے حالانکہ تاریخ سراج میں اس کے خلاف ہے اور کوئی غطی نہیں کیوںکہ انھوں نے خود کہہ دیا ہے کہ وہ تابعی ہیں ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)