ابن قتادہ عنبری یا غبری۔ ابو موسی نے ان کو اسی طرح شک کیساتھ بیان کیا ہے اور اوفی بن مولہ کی حدیث بیان کی ہے ہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے اس گیا تو آپ نے مجھے کچھ بکریاں دیں اور مجھ سے شرط کر لی کہ سب سے پہلے میں ان کا ودھ مسافروں کو پلائوں اور آپنے ساعدہ کو جو ایک شخص ہم میں سے تھا ایک کنواں دیا جو ایک جنگل میں تھا نام اس کا جعونیہ تھا اور آپنے ایاس بن قتادہ عنبری کو موضع جابیہ دیا جو یمامہ کے قریب ہے ہم سب لوگ آپ کے پاس ایک ساتھ گئے تھے اور آپ نے ہم میں سے ہر ایک کے لئے یہ معافیاں چمڑے پر لکھ دی تھیں ابو موسینے کہا ہے کہ یہ نسب مختلف مقامات میں مختلف خط سے وارد ہوا ہے بعض میں عنبری ہے اور بعض میں غبری ہے اور بعض یں غزی ہے اور مجھے اس کی تحقیق نہیں ہوئی اسی طرح ان مقامات کے نام بھی مختلف طور سے آئے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ صحیح عنبری ہے قبیلہ بنی عنبر سے اور اسی کی تائید کرتا ہے یہ کہ ان اوفی ابن مولہ تمیمی عنبری ہیں اور ساعدہ بھی عنبری ہیں یہ سب لوگ قبیلہ بنی عنبر سے ہیں دستر کے موافق ہر قبیلہ سے ایک جماعت بطور وفد کے آا کرتی تھی پس اس جماعت میں غبر کا کوئی شخص نہ تھا۔ غبر ایک شاخ ہے یشکر کی اور یشکر ایک شاخ ہے قبیلہ ربیعہ کی اسی طرح غزی اگر اس کا نون مفتوح یا ساکن پڑھا جائے تو وہ بھی قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہے اور صحیح یہی ہے کہ یہ عنبری ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)