ابن رباب مزنی۔معاویہ بن قرہ کے دادا ہیں۔ یوسف بن مبارک نے ابن ادریس سے انھوں نے خالد بن ابی کریمہ سے انھوں نے معاویہ بن قرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے والد کو جو معاویہ کے دادا تھے ایک شخص کے پاس بھیجا جس نے اپنے باپ کی منکوحہ سے شادی کر لی تھی انھوں نے اس کی گردن مار دی اور اس کے مال سے پانچواں حصہ لے لیا۔ ابن مندہ نے لکھا ہے کہ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور کہا ہے کہ یحیی بن معین نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے ابن ابدریس کچھ لوگوںکے سامنے اس کو مع سند بیان کرتے تھے اور کچھ لوگوں کے سامنے اس کو مرسل کر دیتے تھے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے۔ اور ابو نعیم نے ایاس بن معاویہ مزنی کے تذکر میں اپنی سند سے عبداللہ بن وضا سے انھوں نے عبداللہ بن ادریس سے انھوں نے خالد سے انھوںنے معاویہ بن قرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے ان کو اس شخص کے پاس بھیجا جس نے اپنے باپ کی منکوحہس ے شادی کر لی تھی انھوں نے اسے قتل کر دیا اور اس کے مال کا پانچواں حصہ لے لیا۔ پس ابو نعیم نے بھی اس حدیث کو ایاس بن معاویہ بن قرہ کے تذکرہ میں لکھا ہے اور کہا ہے کہ بعض متاخرین نے یوسف بن مبارک سے انھوں نے ابن ادریس سے انھوں نے خالد سے انھوں نے معاویہ بن قرہ سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے والد کو جو معاویہ کے دادا تھے اس شخص کے پاس بھیجا جس نے اپنے باپ کی منکوحہ سے شدی کر لی تھی تو انھوں نے اس حدیث کو ایاس بن رباب کے متعلق کر دیا جو معاویہ ابن قرہ کے دادا تھے حالانکہ وہ ایاس بن ہلال بن رباب ہیں۔ معویہ کا داد ہونا اس حدیث میں کسی اور نے ذکر نہیں کیا۔ میں کہتا ہوں صحیح وہی ہے جو ابو نعیم نے کہا ہیک ہ ایاس بیٹے ہیں معاویہ بن قرہ بن ایاس بن ہلال بن رباب بن عبید بن سواہ بن ساریہ بن ذبیان بن محارب بن سلیم بن اوس بن عمرو بن اد کے جو اولاد میں ہیں عثمان اور اوس کے اور یہ لوگ قبیلہ مزنیہ کے ہیں اپنی ماں مزینہ بنت کلب بن ویرہ کی طرف منسوب ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)