ابن عبد کلاعی شامی۔ انکو ابوبکر اسماعیلی نے اور عبدان بن محمد نے صحابہ میں ذکر کیا ہے عبدان نے کہا ہے کہ میں نے محمد بن مثنی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایفع کی وفات سن۱۰۶ھ میں ہوئی اور ابو الفتح ازدمی موصلی نیکہا ہے کہ ایفع بن عبد کلال صحابی یں ان سے صفیان بن عمرو نے روایت کی ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ خود عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ اگر یہ حیح ہو تو اس نام کے دو شخص ہو جائیں گے ہمیں ابو موسی یعنی محمد بن عمر نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابراہیم بن عامر علوی امام جامع مسجد بسطام نیخبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والد عامر بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر احمد بن ابراہیم اسماعیلی نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے ابو عبدالہ صوفی احمد بن حسن نیخبردی انھوں نے کہا ہمیں حکم ابن موسی نے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے ایفع بن عبد کلاعی سے سنا وہ مقام حمص میں منبر پر کھڑے ہوئے کہہ رہے تھے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالی اہل جنتکو جنت میں اور اہل دوزخ کو دوزخ میں داخل فرمائے گا تو کہے گا کہ اے اہل جنت تم دنیا میں کی برس رہے وہ کہیں گے کہ ہم ایک دن رہے یا ایک دن سے بھی کم اللہ فرمائے گا کہ تم نے ایک دن یا اس سے بھی کم یں بڑی
عمدہ تجارت کی میری رضامندی اور جنتکو حاصل کیا اب تم جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہو پھر فرمائے گا کہ اے اہل دوزخ تم دنیا میں کتنے دنوں رہے وہ کہیں گے کہ ایک دن یا اس سے بھی کم اللہ تعالی فرمائے گا کہ تم نے ایک دن یا اس سے کم میں بہت بری تجارت کی میرے غضب اور ناکوشیکو حاصل کیا اب تم دوزخ میں ہمیح ہمیش رہو پھر وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں دوزخ سے نکال لے پھر اگر ہم دوبارہ وہ ایسے کام کرینت و بے شک ہم ظالم ہیں اللہ تعالی فرمائے گا کہ اسی میں ذلت اٹھائو اور مجھ سے کلام نہ کرو س یہ ان لوگوں کا آخری کلام ہوگا اپنے پروردگار عزوفجل سے۔ انکا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)