بن حذیفہ بن بدربن عمروبن جویریہ بن لوذان بن ثعلبہ بن عدی بن فزارہ بن ذبیان بن بغیض بن ریث بن غطفان بن سعد بن قیس غیلان فزاری۔کنیت ان کی ابومالک ہے۔بعد فتح مکہ کے اسلام لائے تھےاوربقول بعض قبل فتح مکہ کے اسلام لائےتھےاورفتح مکہ میں شریک تھے اورحنین و طائف میں بھی شریک تھے۔مولفتہ القلوب میں سے تھےاوربدتہذیب اعراب میں سے تھےیعنی بدوی لوگ جیسے غیرمہذب اورناتعلیم یافتہ ہوتے ہیں ویسے ہی یہ بھی تھے۔بیان کیاگیاہےکہ یہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بغیراجازت طلب کیے چلے گئے تھے توحضرت نے پوچھاکہ تم نے اجازت کیوں نہیں طلب کی انھوں نے کہاکہ میں نے قبیلۂ مضرکے کسی شخص سے کبھی اجازت طلب نہیں کی۔یہ ان لوگوں میں سے تھے جومرتدہوکرطلیحہ اسدی کے تابع ہوگئےتھے اور اس کی طرف سے لڑتےتھےانھیں لڑائیوں میں یہ قید ہوکرحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئےمدینہ کے بچہ ان کودیکھ کرکہاکرتےتھےکہ اے دشمن خداتوایمان لانے کے بعدکافرہوگیا تو جواب دیتےتھےکہ میں تو اللہ پرایک چشم زدن کے لیے بھی ایمان نہ لایاتھاپھراس کے بعدیہ اسلام لائے اورحضرت ابوبکرصدیق نے ان کورہاکردیا۔زمانہ جاہلیت میں بھی یہ بڑے جرارلوگوں میں تھےدس ہزارآدمیوں پرسردارتھے۔حضرت عثمان نے ان کی بیٹی سے نکاح کیاتھاایک روز انھوں نے حضرت عثمان سے بہت سخت کلامی کی حضرت عثمان نے کہاکہ اگرعمرزندہ ہوتے توتم ایسی جرات نے کرسکتے تھےانھوں نے جواب دیاکہ عمرنے ہمیں اس قدردیاکہ مالدارکردیااورہمیں خوف دلاکر گناہوں سے بچایا۔ابووائل کہتےتھے کہ میں نے (ایک روز)عینیہ بن حصن کو عبداللہ بن مسعود سے یہ کہتےہوئےسناکہ میں برگزیدہ بزرگوں کابیٹاہوں حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایایہ کلمہ حضرت یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام کے حق میں موزوں ہے۔یہ عینیہ حر بن قیس کے چچاہیں۔حرایک نیک مرد حافظ قرآن تھےحضرت عمربن خطاب کے یہاں ان کاتقرب تھاایک مرتبہ عینیہ نے اپنے انھیں بھتیجے سے کہاکہ تم مجھے اس شخص یعنی عمربن خطاب کے پاس کیوں نہیں لے چلتےہوانھوں نے کہامیں اس لیے نہیں لے چلتاہوں کہ تم کہیں کوئی ایسی بات نہ کہدو جوشایان نہ ہوانھوں نے کہامیں ایسانہ کروں گاالغرض حر ان کو حضرت عمرکے پاس لے گئے تو انھوں نےکہاکہ اے ابن خطاب تم واللہ انصاف کے ساتھ تقسیم نہیں کرتےاوربخشش نہیں کرتے یہ سن کرحضرت عمرکو غصہ آیااورانھوں نے کچھ سزادینے کا ارادہ کیاحر نے کہااے امیرالمومنین اللہ تعالیٰ اپنی کتاب بزرگ میں فرماتاہے۱؎خذالعفووامربالعرف واعرض عن الجاہلین اوریہ شخص جاہلوں میں سے ہےپس حضرت عمرنے ان کوچھوڑدیاان کی عادت تھی کہ کتاب اللہ کے سامنے بالکل رک جاتےتھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔حاجت سے زائد مال لو اورنیک کام کا حکم دو اورجاہلوں سے اعراض کرو۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)