ابن حارث بن یعمر۔ ان کا نام شداخ بن کعب بن مالک بن عامر بن لیث بن بکر بن عبد مناۃ ابن کنانہ بن خزیمہ کنانی لیثی۔ کنیت ان کی ابو عبدالرحمن۔ یہ نسب ابن مندہ اور ابو نعیم تو بخاری سے نقل کیا ہے۔ اور ابن عبدالبر کہتے ہیں کہ ان کا نام اذینہ بن معنر ہے پھر ابن عبدالبر نے ان کا نسب کنانہ تک پہنچایا جیسا کہ گذر چکا اور اس کے بعد انھوں نے کہا ہے کہ پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ ابن عبدالبر نے کہا ہے کہ بعض لوگوںنے ان کو قبیلہ شنوہ سے بیان کیا ہے حالانکہ یہ صحیح نہیں۔
ابودائود طیالسی نے اپنیمسند میں سلام کہتے ابو الاحوص سے انھوں نے ابو اسحاق سے انھوں نیعبدالرحمن بن اذینہ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص قسم کھائے مگر اس قسم کا جانب خلاف اس سے بہتر ہو تو اسے چاہئے کہ اسی بات کو کرے جو بہتر ہو اور اپنیق سم کا کفارہ دے دے۔ اس حدیث کو سوا ابو الاحوص یعنی سلام بن سلیم کے اور کسی نے ابو اسحاق سے روایت نہیں کیا۔ ان کا تزکرہ تینوں نے کیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے ان کو عبدی کہا ہے انھیں کا قول صحیح ہے۔ ان کو ابو احمد عسکری نے قبیلہ عبدالقیس کے لوگوں میں ذکر کیاہے اور کہا ہے کہ اذینہ عبدی جنکی کنیت ابو عبدالرحمن بن اذینہ جو حجاج کی طرف سے بصرہ کے قاضی تھے اور یہ حجاج سلمہ بن حارث بن خالد بن غامذ بن سعد بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن بہشہ کے بیٹے ہیں۔
اذینہ حضرت عثمان ری اللہ عنہ کے زمانے میں قبیلہ عبدالقیس کے سردار تھے۔ انھوں نے جنگجمل کا زمانہ پایا تھا لہذا ان کا تذکرہ اس میں بھی ہے۔ بعض لوگوںنے کہا ہے کہ ان کا صہابی ہونا ثابت نہیں ابو حاتم کہتے ہیں کہ جو حدیثیں انھوں نے روایت کی ہیں وہ مرسل ہیں (یعنی درمیان سے انھوں نے صحابیکا نام چھوڑ دیا ہے) فضل بن دکین نے کہا ہے کہ یہ تابعی ہیں کوفہکے رہنے والے ابن دکین بھی کوفی ہیں اور وہ بہ نسبت اور لوگوںکے اپنے شہرکے رہنے والوں سے زیادہ واقف ہیں واللہ اعلم۔
اور شاید جو لوگ انکو کنانی کہتے ہیں ان کو شبہ ہوگیا اس وجہسے کہ انھوں نے دیکھا کہ ابن اذینہ شاعر۵ کنانی کا تذکرہ مشہور ہے تو ان لوگوں نے ان کو اس شاعر کا باپ سمجھا حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کے نسب کے بیان میں ان کو عنبری بھی لکھ دیا ہے نون اور بے اور رے کے ساتھ حالانکہ یہ سب سے زیادہ عجیب ہے ابھی تو وہ ان کو لیثی کہہ چکے تھے قبیلہ کنانہ سے اور اب عنبرخی کہنے لگے قبیلہ تیمم سے اور بلاشبہ ان لوگوںنے ان کی تصحیف کر دی اور عہدی کو عنبری لکھ دیا ان کا تذکرہ بخاری نے بھی کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ اذینہ عبدی حضرت عمر رضی اللہ عنہس ے روایت کرتیہیں ان سے ان کے بیٹے عبدالرحمن روایت کرتے ہیں ور یہ نبی ﷺ سے بھی مرسلا (یعنی صحابی کو درمیان سے حذف کر کے) روایت کرتے ہیں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)