شہِ عظمت اللہ کہ بعداز وصال!
|
مصلّا نشین شد بوجہِ کمال
|
آپ مرشد طالباں ۔راہ نمائے عارفاں ۔صاحب یمن و برکت تھے۔آپ حضرت سیّد محمد ہاشم رحمتہ اللہ علیہ دریادل ابنِ حضرت نوشہ گنج بخش علوی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسر ے بیٹے اورمرید و خلیفہ تھے۔
حضرت سیّد عمربخش رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ نے کتاب مناقباتِ نوشاہیہ میں آپ کو حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ بھڑیوالہ کامرید لکھاہے۔
تاریخ ولادت
آپ کی ولادت ۱۰۸۲ھ میں بمقال ساہنپال شریف ہوئی۔
مادہ ہائے تاریخ
۱۔شیخ العالم
۲۔نیک بخت
۳۔عرش آستان
کثرت فیضان
آپ دس سال کے تھے کہ والد بزرگوار کا انتقال ہوگیا۔بچپن میں ہی عہد افاضت کوسنبھالا۔بہت لوگ آپ کے فیضان سے مستفیض ہوئے دوسال تک دنیاکو فیض سے سیراب کیا۔مرزااحمد بیگ لاہوری رحمتہ اللہ علیہ اپنے رسالہ میں لکھتے ہیں۔
"بسیارش ازیشاں نیزبہرہ مندشدند"۔
انتقال ِپُر ملال
آپ نے کنوارے ہی دنیاسے رحلت فرمائی۔علامہ صداقت کنجاہی رحمتہ اللہ علیہ نے ثواقب المناقب میں لکھاہے۔
"دوعرصہ چندروزآں نخل سرسبزکہ نیشکر داربحلاوت وطراوت انبتۃ اللّٰہ نباتاً حسناًانگشت نمابودیک قلم از بندوپیوندایں خاکدانِ فنابریدہ طوبیٰ مانندبگُلزمینِ بہشت ریشہ زد"۔
تاریخ وفات
سیّد عظمت اللہ کی وفات بعمربارہ سال ۱۰۹۴ھ میں ہوئی۔گورستان نوشاہیہ میں دفن ہوئے۔
مادہ ہائے تاریخ
۱۔آیت شریف "اٰ من باللّٰہ وملٰئکتہ وکتبہٖ"۔
۲۔موردِ تجلیات
۳۔غم جان
(شریف التواریخ جلد نمبر ۲)