مولانا سید بچل شاہ جیلانی
مولانا سید بچل شاہ جیلانی (تذکرہ / سوانح)
مولانا سید بچل شاہ عرف محمد بخش شاہ بن پیر سید عبدالقادر جیلانی (رحلت ۱۳۶۳ھ) درگاہ عالیہ جیلانیہ قادریہ نورائی شریف (تحصیل ٹنڈ و محمد خان ضلع حیدرآباد) میں۱۳۲۶ھ/۱۹۰۸ء میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
آپ نے تعلیم و تربیت نورائی شریف میں حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم پرائمری اسکول میں قرآن پاک کی تعلیم مسجد جیلانی کے متصل مکتب میں حاصل کی۔ درج ذیل علماء اہل سنت کے ہاںدرس نظامی کی تکمیل کی، ان علماء کو آپ کے والد ماجد نے درگاہ نورانی شریف پر آپ کی تعلیم کیلئے مختلف ادوار میں مدرس مقرر کیا تھا۔
٭ حضرت مولانا سید محمد شاہ مصطفائی ساکن آمری ضلع دادو (والد سید ظفر کاظمی حیدرآبادی)
٭ حضرت مولانا محمد فاضل ساکن مٹیاری ضلع حیدرآباد
٭ حضرت مولانا حاجی محمد قریشی ساکن گوٹھ اکتڑ نزد بوبک تحصیل سیوہن
٭ حضرت مولانا نور محمد بلوچ ساکن جوہی ضلع دادو
٭ حضرت مولانا علی محمد رس (ساکن ماتلی ضلع بدین ) کے پاس دور حدیث پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔
بیعت:
اپنے والد ماجد ، حضرت الحاج پیر سید عبدالقادر شاہ عرف حاجی شاہ جیلانی علیہ الرحمۃ کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ قادریہ میںبیعت ہوئے اور ان کے جسمانی و روحانی جانشین تھے۔
عادات و خصائل:
آپ عالم باعمل ، شریعت مطہرہ کے سخت پابند تھے۔ وہ دعوت قبول نہیں فرماتے جس میں غیر شرعی حرکات کا مظاہرہ ہوتا مثلاً : ڈھولک، ساز، ناچ گانے موسیقی وغیرہ۔ ریڈیو و ٹیپ سے گانے باجے سننے کو نا پسند فرماتے تھے۔ ٹی وی کے سراپا مخالف تھے ، آپ کی زندگی تک آپ کے گوٹھ میں ٹی وی نے اپنے منحوس قدم نہیں رکھے تھے ۔ فوتو بازی سے بھی اجتناب فر ماتے تھے ، یہاں تک کہ آپ کی جو تصویر کھینچی جاتی وہ تصویر ضائع ہو جاتی تھی اور تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ ممنوعات محرمات بلکہ مشتبہات اور مشکوک اشیاء سے بھی سخت پرہیز فرماتے تھے ، سود کے خوف سے بینک میں اکائونٹ نہیں کھلوایا اور زرعی بینک سے قرض نہیں لیا ۔ جس زمانہ میں حج کرنے گئے ان دنوں پاسپورٹ میں تصویر لازمی نہیں تھی ، بعد میں تصویر لازمی قراردی گئی تو دوبارہ حرمین شریفین صرف تصویر کی خاطر نہیں گئے۔سادگی آپ کا شعار ، حق گوئی نشان، شجاعت آپ کی شناخت اور اخلاق کریمہ آپ کی روش تھی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور ودستور اور اور مسٹر ذوالفقار علی بھٹو کی پالیسی کے سخت مخالف تھے ۔ سوشلزم کمیونزم اور قوم پرست کا مریڈوںکو اسلام د شمن پالیسیوں کے سبب سخت نا پسند کرتے تھے ۔ جو بھی اسلام اہل سنت کی راہ سے بھٹک گیا ان کو گمراہ و بے دین سمجھتے تھے ۔
سفرحرمین شریفین :
آپ نے قیام پاکستان سے دو سال قبل یعنی ۱۹۴۵ء میں اپنے اہل خانہ اور دیگر خاندان کے افراد کے ساتھ ایک قافلہ کی صورت میں جو کہ ۶۰افراد پر مشتمل تھا، حج کی سعادت حاصل کی اور مدینہ منورہ میں حضور ہر نور ﷺکے روضہ اقدس ہر حاضری سے بہرہ اندوز ہوئے اور درودوسلام کا نزرانہ عقیدت ہیش کیا۔
امامت و خطابت:
آپ اہل سنت و جماعت کے بے بدل خطیب تھے ۔ پوری زندگی جامع مسجد جیلانی درگاہ نورائی شریف میں فی سبیل اللہ امامت و خطابت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ آواز میں اثر اور شخصیت میں کشش تھی ۔ آپ نے احقائق حق و ابطال باطل کا حق ادا فرمایا ۔ خطاب میں عقائد اہل سنت و مسائل حنفیہ بیان فرماتے، اصلاح معاشرہ کے علاوہ باطل عقائدو مذاہب مثلاً وہابیت، دیوبندیت ، غیر مقلدیت ، مودودیت اور قادیانیت و شیعیت وغیرہ کا واشگاف الفاظ میں ردشدید فرماتے تھے ۔ آپ وڈیروں سرداروں ، زمینداروں سے ڈرنے ،دبنے والے نہیں تھے بلکہ دلیر سید تھے اور سید ہوتا بھی بہادر ہے ۔
تصنیف و تالیف:
پیری مریدی، وعظ و تلقین ، تبلیغ و نصیحت اور زمینداری کے سبب تصنیف و تالیف اور درس تدریس کا باقاعدگی سے موقعہ نہیں ملا۔ اس لئے صرف ایک تحریر سامنے آئی ہے جو کہ فتویٰ کی صورت میں ہے اور مسجد ضرار سے متعلق ہے ۔
۱ـــ۔ مسجد ضرار۔ ااہ کا تحریر کردہ فتویٰ ۲۵ یا ۳۰ صفحات ہر مشتمل ہے ، جس پر ۲۰یا ۲۵ جید و نامور مفتیان کرام و علماء اہل سنت کی تصدیقات و دستخط ثبت ہیں۔
شادی و اولاد:
مولانا ہیر سید محمد بخش شاہ جیلانی کی پہلی شادی تقریباً۱۳۳۶ھ۱۹۱۸ ء میں آمری (ضلع دادو ) کے حضرت سید حسن علی شاہ لکیاری کی اکلوتی بیٹی سیدہ وصل سے ہوئی۔ ان کے بطن سے ۴ بیٹے،۲ بیتیاں تولد ہوئیں۔ ان میں سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں بچپن میں ہی انتقال کر گئے تھے۔ پہلی بیوی کے انتقال کے بعد دوسری شادی اپنے خاندان میں سید قمبر علی شاہ جیلانی کی بیٹی امام زادی سے تقریباً ۱۹۴۱ء میں انعقاد پذیر ہوئی ۔ دوسری بیوی سے ۴بیٹے اور ۴ بیٹیاں تولد ہوئیں ۔ دس بیٹوں کے اسماء درج ذیل ہیں :
٭ سید مظہر علی شاہ جیلانی سجادہ نشین مقرر ہوئے ۔
٭ سید حسن علی شاہ نے دو سال کی عمر میں انتقال کیا۔
٭ سید زمان شاہ چار سال کی عمر میں انتقال کیا ۔
٭ سید افضال حسین شاہ ۔ سید زین العابدین شاہ جیلانی کے داماد تھے
٭ سید ارشاد حسین شاہ
٭ الحاج سید سرتاج حسین شاہ
٭ سید اکمل حسین شاہ
٭ سید اجمل حسین شاہ
٭ مولانا سید منور علی شاہ جیلانی
٭ سید اشتیاق حسین شاہ
وصال:
حضرت سید بچل شاہ جیلانی کو تقریباً ۱۵۔۲۰ سال سے گھٹنے میں درد اور عارضہ قلب کی شکایت تھی ، لیکن پھر بھی اللہ رب العالمین کی رضا پر راضی رہے، کبھی بھی شکوہ شکایت نہیں کی ۔ عبادت ، ریاضت اور صبر و شکر سے زندگی بسر کی اور ۱۲ ، ربیع الاول شریف بروز ۱۳۹۳ھ بمطابق ۱۹۷۳ء سیوہن شریف (ضلع دادو) میں لال باغ کے قریب ملاح قوم کے گوٹھ میں مریدین کے یہاں عین نماز فجر میں دوران امامت ۶۷ سال کی عمر میں انتقال کیا۔
جنازہ درگاہ نورانی شریف درگاہ جیلانی نورائی شریف (ضلع حیدرآباد ) میں مرجع خلائق ہے۔ نامور شاعر محمد خان غنی نیـــ’’وائے مغفور جہاں ‘‘ (۱۳۹۳ھ )سے تاریخ وصال کہی ۔
حضرت مولانا سید منور علی شاہ جیلانی مدظلہ آپ کے صاحبزادے ، علمی وروحانی جانشین ہیں ۔ کراچی میں خطیب ومدرس ، ٹنڈو محمد خان میں مدرسہ المرکزالاسلامی کے بانی ہیں اور درگاہ نورائی کی جیلا نی مسجد کی تعمیر و توسیع کی خدمت کے علاوہ آج کل تحریری خدمات بھی انجام دے رہے ہیں۔ (ماخوذ:اخبار المسک والعنبر مطبوعہ ۲۰۰۲ئ)
(انوارِعلماءِ اہلسنت سندھ)