ابن صبع بن اتتہ رعینی۔ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور فتح مصر میں شریک ہوئے تھے وہاں انھوں نے کچھ زمیں بھی لی تھی ان کا خطہ رعین کے نام سے مشہور ہے۔ابوبکر سمیں بن محمد بن بحر ان کی اولاد میں ہیں جو سلسلہ میں عمر بن عبدالزیز کی خلافت میں وسیاط کے حاکمت ھے۔ مردان بن جعفر بن خلیفہ بن بحر بھی ان کی اولاد میں ہیں جو بڑے فصیح شاعر تھے انھوں نے اپنے دادا کی مدح میں یہ اشعار کہے تھے۔
وجدی الذی عاطی الرسول یمیںہ وخبت الیہ من بعید رواکبہ بدر لنا بیت اقامت ماصولہ علی المجد ینی حلوہ و اسافکہ
(٭ترجمہ۔ میرے دادا وہ ہیں جنھوں نے (بیعت کے لئے) رسول اللہ کو اپنا داہنا ہاتھ دیا۔ اور بہت در سے ان کی سواری کے جانور رسول کے پاس آئے۔ بدر میں ہمارا ایک گھر ہے جس کی بنیادیں درست ہیں اس کے اوپر اور نیچے کا تمام حصہ بزرگی پر بنا ہے)
ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ سب بیان حفید یونس یعنی ابو سعید بن عبدالرحمن ابن احمد بن یونس بن عبد الاعلی کا ہے جو تاریخ مصر کے مصنف ہیں۔ ان کا نسب امیر ابو نصر ابن ماکولا نے اس طرح بیان کیا ہے۔ بحر بن ضبع بن اتہ بن یحمد بن موہشل بن عقب بن لیشرح بن سعد بن بدرین شرحبیل بن حجر بن زید بن مالک بن زید بن رعین۔ نبی ﷺ کے حضور میں یعفر بن عریب بن عبد کلال کے ہمراہ آئے تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)