یہ زہیر بن ابی سلمہ کے بیٹِ ہیں۔ ابو سلمہ کا نام ربیعہ بن ریاح بن قرط بن حارثبن مازن بن علاوہ بن چیعلبہ بن ثور بن ہرطمہ ابن لاطم بن عچمان بن مزینہ مزئی۔ کعب بن زہیر کے بھائی ہیں اپنے بھائی کعب سے ہلے اسلام لائے تھے اور یہد ونوں بھائی بڑے عمدہ شاعر تھے اور ان کے والد بھی بڑے نامور شعرا میں تھے۔ حجاج بن ذی الرقیبہ بن عبدالرحمن بن کعب بن زہیر بن ابی سلمیںے اپنیوالد سے انھوں نے ان کیدادا سے روایت کی ہے کہ کعب اور بجیر جو دونوں زہیر کے بیٹے تھے اپنے گھر سے نکلے یہاں تک کہ مقام ابرق عذاف میں پہنچے تو بجیر نے کعب سے کہا کہ تم ہماری بکریوں کو لیے ہوئے اس مقام پر ٹھہرو میں ذرا اس شخص یعنی نبی ﷺ کے پاس جائوں سنوں کہ وہ کیا کہتا ہے راوی کہتا ہے ہ کعب وہین ٹھہر گئے اور بجیر رسول خدا ﷺ کے حضور یں حاضر ہوئے۔ حضرت نے ان پر اسلام پیش کیا اور وہ مسلمان ہوگئے یہ خبر کعب کو پہنچی تو انھوں نے کہا۔
الا ابلغا عنی بجیر ارسالۃ علی اے شی ویب غیرک ولکا
(٭ترجمہ۔ آگاہ ہو جائو بجیر کو میری طرف سے یہ پیغام پہنچا دو کہ کس چیز نے تجھے غیرکے دین کی طرف راہ دکھائی)
اس کے علوہ اور اشعر بھی ہیں کعب بن زہیر کے تذکر یں آئیں گے یہ کعب رسول خدا ﷺ کے ہمراہ طائف میں شریک ہوئے پھر جب رسول خدا ﷺ طائف سے لوٹے تو بجیر جنے کعب کو لکھا کہ اگر تجھے کچھ خوف ہو (تو خوف نہ کر) رسول خدا ﷺ کے پاس چلا آ کیوں کہ وہ کسی ایے شخص کو جو توبہ کر کے آجائے قتل نہیں کرتے اور یہ اشعار بجیر نے ان کو لکھے۔
س بلغ کعبا فہل لک فی اللتی تلوم علیہا باطلا وہی احزم الی اللہ او العزی ولا اللات وعدہ فتنجو اذا کان النجار و تسلم
لدی یوم لاتبخو ولیس بمفلت من النار الاطاہر القلب مسلم فدین رہیر و ہولاشی عندہ و دین ابی سلمی علی محرم
(٭کوئی ہے جو کعب کو یہ خبر پہنچا دے کہ کیا تجھے ا دین کی طرف کچھ رغبت ہے۔جس پر تو (مجھے) ملامت کرتا ہے حالانکہ وہ دین نہایت مضبوط ہے۔ اللہ کی طرف رجوع نہ کر نہ لات و عزی کی طرف۔ تب تجھے بوقت نجات نجات ملے گی۔ اس وقت نہ تو بچے گا اور نہ کوئی شخص بچے گا سوا اس شخص کے جس کا لقب سلیم ہو اور۔ مسلمان ہو۔ پس زہیر کا دن جو اس (دین اسلام) کے سامنے لاشہی ہے اور نیز ابو سلمی کا دین مجھ پر حرام ہے۔)
ان میں بجیر نے غزوہ طائف کے دن یہ اشعار کہے تھے۔
کانت علالتہ یوم بطن حیننکم وغزاۃ اوطاس و یوم الابرق جمعت جوازن جمعہا فتبددوا کالطیر بتخومن قطام ازرق
لم یمنعوا مانا مقام واحد الاجدار ہم و بطن الخندق ولقد تصرغنا لکی مایخر جو فتحصنوا منابیاب مغلق
(٭ترجمہ۔ جنگ حنین اور اوطاس اور ابرق کے دن تمہار یبڑے بڑے سردار تھے ہوازن میں انھوں نے اپنی پوری جماعت فراہم کر لی تھی مثل اس پرندے کے جو ابلق باز سے نجات پاکے آئے ہوں ہم سے وہ کسی مقام میں نہ بچ سکے سوا اپنی دیواروںکے ور خندقوںکے۔ ور ہم سامنے آگئے تاکہ وہ باہر نکلیں۔ مگر انھوں نے لقعہ کے اندر جاکے دروازہ بند کر لیا)
اس کے علاوہ اور اشعار بھی ہیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)