ابن عزب بن حارث بن عدی بن جشم بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس انصاری اوسی حارثی ان کی کنیت
ابو عمروہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عمارہ ہے اور یہی صحیح ہے۔ انھیں رسول خدا ﷺ نے جنگ بدر میں بوجہ کم سن ہونے کے واپس کر دیات ھا۔ سب ے پہلا غزوہ جس میں یہ شریک ہوئے احد تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں خندق۔ انھوں نے رسول خدا ﷺ کے ہمراہ چودہ جہاد کئے۔ یہی ہیں جنھوں نے سن ۲۴ھ میں ملک ری صلحا فتح کیا یا بقول ابی عمرو ابوبکر فتح کیا۔اور ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ ملک ری کو سن۲۲ھ میں حضرت حذیفہ نے فتح یا تھا اور مداینی نے کہا ہے کہ کچھ حصہا س کا حضرت ابو موسی نے فتح کیا تھا اور کچھ حصہ اس کا قرضح ابن کعب نے فتح کیا۔ یہ براء جنگ قسترمیں حضرت ابو موسی کے ساتھ تھے۔ حضرت براء اور ان کے بھائی عبید بن عازب جنگ جمل و صفین و نہروان میں حضرت علی بن ابی طالب کے ہمراہ رہے بالاخر کوفہ میں رہ گئے تھے اور وہیں گھر بنا لیا تھا اور حضرت مصعب بن زبیر کے زمانے میں وفات پائی۔ ہمیں ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے یزید نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں شریک بن عبداللہ نے ابو اسحاق سے انوں نے براء سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے جنگ بدر میں مجھے اور ابن عمر کو رسول خدا ﷺ نے کمسن ہونے کے سبب سے نہیں لیا واپس کر دیا تھا اسی سبب سے ہم اس جنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ اس حدیث کو عمار ابن زریق نے ابو اسحاق ے نقل کیا ہے اور انھوں نے عبدالرحمن بن عوسجہ سے انھوں نے حضرت براہ سے اسی کے مثل نقل کیا ہے اور اتنی روایت زیادہ کی ہے کہ ہم احد میں شریک ہوئے۔ عبدالرحمن بن عوسجہ کے ذکر کرنے میں عمار تنہا ہیں اور اس روایت کو شعبہ نے اور ثوری نے اور زہیر نے اور ابن نمیر نے اعمش سے انھوں نے ابن اسحاق سے انھوں نے براء سے نقل کیا ہے وہ کہتے تھے ہمیں عمر بن محمد بن معمر بن طبرزد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو اسحاق یعنی ابراہیم بن محمد بن یحیی مزنی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن اسحاق سراج نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو معمر یعنی اسمعیل بن ابراہیم ہزلی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبثر نے برد سے جو یزید بن زید کے بھائی تھے اور انھوں نے مسیب بن رافع سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے حضرت براء بن عازب سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی جنازے کی نماز پڑھے اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص جنازے کے ہرماہ رہے یہاں تک کہ وہ دفن کر لیا جائے تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا ایک قیراط اتنا بڑا ہوگا جیسے احد (پہاڑ) حضرت براء (اکثر) فرمایا کرتے ہیں وہ شخص ہوں جسے نبی ﷺ نے حدیبیہ کو کنویں میں تیر لے کے بھیجا تھا اور وہ تیر پر پانی کی تری لے آئے تھے بعض لوگوںکا بیان ہے کہ تیر لے کر جو شخص گئے تھے وہ ناجیہ بن جندب تھے اور یہی زیادہ مشہور ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)