ابن مالک بن نصر انصاری۔ ان کا نسب پیشتر ان کے بھائی انس بن مالک کے بیان میں گذر چکا ہے۔ یہ حضرت انس بن مالک (خادم رسول خدا ﷺ) کے حقیقی بھائی ہیں۔ سوا بدر کے احد اور خندق اور تمام غزوات میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ رہے بڑے بہادر اور دلیر تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (اپنے عمال کو) لکھا کرتے تھے کہ براء کو مسلمانوں کے کسی لشکر کا سردار نہ بنانا کیوںکہ یہ بھی مسلمانوں (٭مطلب یہ ہے کہ فرط شجاعت کے سبب سے یہ میدان جنگ سے ہٹنا پسند نہ کریں گے اور بے موقع اپنے لشکر کو لڑا کر کٹا دیں گے) کو ہلاکت میں ڈال دیں گے۔ جب جنگ یمامہ ہوئی اور قبلہ بنی حنیفہ نے اس باغ پر سخت جنگ کی جس میں مسیلہ تھا تو براء نے کہا اے مسلمانوں مجھے تم اس باغ کے اندر ڈال دو چنانچہ لوگوں نے ان کو اٹھایا یہاں تک کہ باغ کی دیوار پر پہنچ گئے وہیں سے انھوں نے لڑنا شروع کیا اور خوب لڑے یہاں تک کہ اس باغ کا دروازہ مسلمانوں کے لئے کھول دیا اور مسلمان باغ کے اندر پہنچ گئے اور اللہ نے مسیلمہ کو قتل کروا دیا۔ اس جنگ میں اسی سے کچھ اوپر زخم تیر اور تلوار کے حضرت براء کے جسم میں لگے تھے حضرت خالد بن ولید نے ایک مہیںہ تک ان کا علاج کیا تب جا کے اچھے ہوئے ہمیں عبید اللہ بن احمد بن علی اور ابراہیم بن محمد بن مہران وغیرہ نے اپنی سند سے محمد بن عیسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبداللہ بن ابی زیاد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے سیار نے بیان کیا وہ کہتے تھے میں جعفر بن سلیمان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ثابت نے اور علی بن زید نے انس بن مالک سے نقل کر کے خبر دی کہ نبی ﷺ نے فرمایا اکثر پراگندہ موے غبار آلودہ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ انھیں کوئی اپنے یہاں جگہ نہیں دیتا (لیکن عند اللہ ان کا ایسا مرتبہ ہوتا ہے کہ) اگر وہ اللہ عزوجل کو کسی بات کی قسم دلائیں تو اللہ ان کی قسم کو پورا کرے۔ براء بن مالک بھی انھیں لوگوں یں ہیں چنانچہ جب جنگ تستر ہوتی اور مسلمانوں کو تنگی کی حالت پیش آئی تو لوگوں نے ان سے کہا کہ اے براء اب تم اپنے پروردگار کو قسم دلائو پس انھوں نے کہا کہ اے میرے پروردگار میں تجھے قسم دلاتا ہوں کہ ان کافروں کے مال ہمیں دلا دے اور مجھے (درجہ شہادت پر فائز کر کے) اپنے نبیس ے ملا دے یہ کہہ کے انھوں نے حملہ کیا او مسلمانوں نے بھی ان کے ساتھ حملہ کیا پس اس بہادر شیر نے بڑِ بڑے سرداراں فارس کو قتل کیا اور ان کا سارا امان لے لیا اہل فارس کو ہزیمت ہوگئی اور حضرت براء اس جنگ میں شہید ہوگئے بقول واقدی سن۲۰ھ کا واقعہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں سن۱۹ ھ کا اور بعض لوگ کہتے ہیں سن۲۳ھ کا۔ ان کو ہرمزان نے قتل کیا تھا۔ حضرت براء بڑے خوش آواز تھے نبی ﷺ کے ہمراہ سفر میں مردوں کیس واری کے لئے یہ حداء پڑھتے تھے اور عورتوں کیس واری کے لئے حضرت انجشہ۔ حضرت براء نے تستر میں بذات خود ایک سو جنگی آمدیوںکو قتل کیا علاوہ اس کے اور لوگوںکے قتل میں بھی شریک ہوئے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)