یہ بسر بیتے ہیں ابو یسر مازنی کے۔ابو سعید سمعانی نے کہا ہے کہ یہ قبیلہ مازن بن منصور بن عکرمہ بن خصفہ بن قیس غیلان سے ہیں۔ ان سے انکے بیٹِ عبداللہ نے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ تشریف لائے اور میرے باپ کے یہاں فروکش ہوئے میرے باپ نے آپ کے سامنے کھانا (٭کھانا اہل عرب کے محاورے میں موٹی کو کہتے ہیں اور حیس ایک مرکب چیز ہے جو چھوہارے اور گھی کو ملا کر بنائی جاتی ہے کبھی اس میں پنیر بھی شامل کر لیا جاتا ہے) اور ستو اور حیس پیس کیا آپ نے اسے کھایا پھر میرے والد پانیلے آئے آپ نے پیا اور جو کچھ بچا وہ آپ نے اپنی داہنی جانب والے کو دے دیا پھر چھوہارے آپ کے سامنے پیش کئے گئے آپنے اسے بھی کھایا اور آپ کی عادت تھی کہ جب آپ چھوہارا کھاتے تو اسے اپنی دو انگلیوں یعنی انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان میں پکڑتے تھے پھر جب نبی ﷺ سوار ہوئے تو میرے والد آئے اور انھوںنے آپ کی سواری کی لگام پکڑ لی اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم لوگوںکے لئے برکت کی دعا فرمایئے آپنے فرمایا کہ اے اللہ ان لوگوں کو ان کے رزق میں برکت عنایت فرما اور انھیں بخش دے اور ان پر رحم کر۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ مگر ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ سلمی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ مازنی ہیں نبیﷺ (ایک مرتبہ) ان کے یہاں مہمان ہوئے تھے اور ان کے لئے دعا فرمائی تھی یہ والد ہیں عبداللہ بن بسر کے انس ے ان کے بیٹے عبداللہ بن بسر نے روایت کی ہے یہ صماء (نامی صحابیہ) کے کوئی نہیں ہیں مگر پھر ابو عمر نے صماء کے تذکرے میں ان کو صماء کابھائی بیان کیا ہے امیر ابو نصیر بن ماکولا نے کہا ہے کہ عبد اللہ بن بسر جن کی کنیت ابو صفوان ہے اور ان کے بھائی عطیہ ہیں اور ان کی بہن سعاء یں یہ سب لوگ صحابی ہیں اور قبیلہ بنی سلیم سے ہیں جو بنی مازن کی ایک شاخ ہے ابن ابی عاصم نے ان کو بنی سلیم میں ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)