کنیت ان کی ابو رافع۔ اور بعض لگ ان کا نام بشیر کہتے ہیں اور بعض لوگ بسر کہتے ہیں ان کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ہمیں عبدالوہاب بن ہتہ اللہ بن عبدالوہاب نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیانکیا وہ کہتے تھے مس ے عچمان بن عمر نے بیان کیا وہ کہتے تھے میں عبدالحمید بن جعفر نے محمد بن علی یعنی ابو جعفر سے انھوں نے رافع بن بشڑ سلمی سے انوں نے اپنے والد سے روایت کر کے خبر دی کہ نبی ﷺ نے فرمایا مقام حبس سیل میں ایک آگ ظاہر ہوگی وہ مثل سست رفتار اونٹ کے حرکت کرے گی رات کو غائب ہو جایا کرے گی اور ان کو چلے گی صبح شام چلا کرے گی لوگ کہیں گے کہ اب صبح کو آگ چل رہی ہے اے لوگو چلو اور آپ آگ نے قیلولہ کیا ہے اے لوگو تم بھی قیلولہ کر لو اور اب شام کو آگ چلی ہے اے لوو چلو وہ آگ جس کو پالے گی اسے کھا جائے گی اور یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ ایک آگ مقام بصرے میں ظاہر ہوگی۔ اس حدیث کو ابو عاصم نے عبدالحمید سے انھوں نے عیسی بن علی سے انھوںنے رافع بن بشیر سے روایت کیا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)