بزیادت یا بعد شین۔ بشر بن اکال معاوی اور بعض لوگ ان کو حارثی کہتے ہیں۔ انکا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ ان سے ان کے بیٹِ ایوب نے رویت کیہے کہ انھوں نے کہا بنی معاویہ میں باہم کچھ جنگ تھی نبی ﷺ ان کے درمیان میں صلح کرانے تشریف لے گئے یکایک انہی حال میں نبی ﷺ نے ایک قبرکی طرف متوجہ ہو کے فرمایا کہ تو نے کچھ نہ معلوم کیا آپ سے ایک شخص نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہو جائیں ہم آپ کے قریب کسی شخص کو نہیں دیکھتے آپ نے فرمایا میرا گذر اس قبر پر ہوا اس مردے سے میری بابت سوال کیا جارہا تھا اس نے جواب دیا کہ میں نہیں جانتا تو میں نے کہا کہ تو نے کچھ نہ معلوم کیا۔
میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ ور ابو نعیم نے ان کا تذکرہ اسی طرح لکھا ہے مگر انھوں نے ان کا نسب نہیں بیان کیا نہ ان کے قبیلہ کا پتہ دیا۔ میں یہ
سمجھتا ہوں کہ یہ بشیر بیٹے ہیں اکال بن لوذان ابن حارث بن امیہ بن معاویہ بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس کے اس صورت میں یہ بشیر زید بن اکال معاوی کے بھائی ہوں گے جو والد ہیں نعمان کے جو بعد جنگ بدر کے حج کرنے ے لئے نکلے تھے اور ان کو سفیان بن حرب نے قید کر لیاتھا اور نبی ﷺ نے عمرو بن ابی سفیان کو بدر میں قید کر لیا تھا تو ابو سفیان نے نعمان کے عوض میں عمرو کو فدیہ دینے کی ترغیب دلانے کے لئے یہ شعر کہا۔
ارہط ابن اکال اجیبوا دعاء ہ تفاقد تم لاتسلموا السید الکہلا
(٭ترجمہ۔ اے اکال کے بیٹو اس بوڑھے کی فریاد سنو جس کو تم نے کھو دیا ہے بوڑھے سردار کو ہمارے حوالہ نہ کر)
انشاء اللہ پورا قصہ نعمان کے بیان میں آئے گا۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ کوئی شخص بنی اکال میں بھی ہو اور معاوی بھی ہو سوا ان کے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)