ابن معلی۔ بعض لوگ ان کو بشر بن عمرو بن خنش بن معلی کہتے ہیں اور بعض لوگ خنشبن نعمان کہتیہیں۔کنیت ان کی ابو المنذر عبدی ہے اور لقب ان کا جارود ہے۔ یزید بن عبداللہ بن شخیر نے ابو مسلم جذمی سے انوں نے جارود سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نے یا کسی ور شخص نے عرض کی کہ یارسول اللہ اگر کوئی پڑی ہوئی چیز پائین تو کیا کریں آپ نے فرمایا اس کو لوگوں کے سامنے بیان کر دو اور س کو نہ چھپائو نہ پوشیدہ کرو پھر اگر تمہیں اس کا مالک مل جائے تو س کے حوالہ کر دو ورنہ وہ خدا کا مال ہے جسے چاہتا ہے (٭یعنی جب اس کا مالک نہ ملے تو وہ مال خدا کا سمجھا جائے گا اور اس کا مسئلہ یہ ہے کہ پانے والا اگر غریب ہو تو خد لے لے ورنہ کسی دوسرے غریب کو دے دے) دے دیتا ہے۔ اس حدیث کو بشر بن مفضل نے اور ابن علیہ نے اور عبدالوارث نے بھی روایت کی اہے ان لوگوں نے کہا ہے کہ یزید اپنے بھائی مطرف سے وہ ابو مسلمسے راوی ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے مگر ان لوگوںنے نسب ان کا نہیں بیان کیا۔ یہ بشر بیٹے ہیں خنش ابن معلی کے اور معلی کا نام حارث بن زید بن حارثہ بن معاویہ بن ثعلبہ بن جزیمہ بن عوف بن مکی بن عوف بن انمار بن عمرو بن ودیعہ بن لکیز بن افصی بن عبدالقیس ہے اس نسب میں لوگوںنے خنش کو زیادہ کر دیا ہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)