ابن معاویہ میں ثور بکائی۔قبیلہ بنی کلاب بن عامر بن صعصعہ سے ہیں ان کا شمار اہل حجاز میں ہے ان سے ان کے پوتے اعز بن علاء بن بشر اپنے والد علاء سے وہ اپنے والد بشر سے وایت کرتے ہیں کہ وہ اور ان کے والد معاویہ بن ثور نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے اور معاویہ نے اپنے بیٹے بشر سے جب وہ (مدینہ) پہنچے کہا کہ جب رسول کدا ﷺ کے پاس پہنچنا تو تین باتیں کہنا نہ ان سے کم کرنا نہ ان سے زیادہ کہنا۔ کہنا السلام علیک یارسول اللہ۔ یارسو اللہ میں آپ کے پاس اس لئے آیا ہوں کہ اپ کو سلام کروں اور اسلام لائوں اور اپ میرے لئے برکت کی دعا کیجئے بشر کہتے ہیں میں نے ایسا ہی کیا پس رسول خدا ﷺ نے میرے سر پر ہتھ پھیرا اور میرے لئے برکت کی دعا مناگی اور مجھے کھیرے رنگ کی کچھ بکریاں دیں اسی کی بابت ان کے بیٹے محمد بن بشر نے یہ اشعار کہے تھے۔
والی الذی مسح النبی برمہ ود عالہ بالخیر والبرکات اعطاہ احمد اذا تاہ اغزا
عفرا ثو اجل لسن بالجبات یملان رفد الحی کل عشیتہ ویعود ذاک الملاء ابلغدوات
بورکن من مسخ و بورک مانح وعلیہ منی ماجیت صلوتی
(٭ترجمہ۔ میرے باپ دو ہیں جن کے سر پر نبی نے ہاتھ پھیرا تھا اور ان کے لئے خیر و برکت کی دعا مانگی تھی۔ احمد ﷺ نے انھیں بکریاں دی تھیں جب وہ ان کے پاس گئے تھے وہ بکریاں کھیرے رنگ کی تھیں بڑے پیٹ والی بہت دنوں کی جنی ہوئی نہ تھیں۔ ہر شام کو ہمرے قبیلہ کا بڑا ظرف بھر دیتی تھیں۔ اور پھر اسی قدر صبح کو بر دیتی تھیں۔ اس بخشش میں برکت تھی اور بخشش کرنے والا بابرکت تھا۔ اس بخشش کرنے والے پر جب تک میں زندہ رہوں میرا درود ہو)
ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسی طرح لکھا ہے اور ابو عمر نے صرف اس قدر کہا ہے کہ بشر بن معاویہ بکائی نبی ﷺ کے حضور میں اپنے والد کے ہمراہ آئے تھے۔
میں کہتا ہوں کہ کسی نے ان کا نسب نہیں بیان کیا اور ہشام نے اور ابن برقی نے ان کا نسب بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ معاویہ بن ثور بن معاویہ بن عبادہ بن بکاء اور بکاء کا نام ربیعہ بن عامر بن ربیعہ بن صعصنعہ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے اور اس وقت بہت بوڑھے تھے ان کے ہمراہ ان کے بیٹِ بشر تھے نبی ﷺ نے ان کے لئے دعا کیا ور ان کے سر پر ہاتھ پھیرے ان کے نسب میں کلابکو کسی نے ذکر نہیں کیا اور ابن مندہ ور ابو نعیم نے کلابکو عامربن صعصعہ کا بیٹا قرار دیا ہے حالانکہ وہ ربیعہ بن عامر بن صعصعہ کیبیٹیہیں اور ابو عمر اگرچہ اکثر ابن کلبی کیبیان کیے ہوئے نسب پر اعتمد کرتے ہیں مگر اس مقام پر انھوںنے اس کے خلاف کیا ے اور بشر کو کلاب کی اولاد سے لکھ دیا ہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)