ابن عاصم بن سفیان ثقفی۔ اکثر علما نے ان کا نسب اسیطرح بیان یا ہے اور بعض نے ان کو غزوی قرار دیا ہے اور ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے عاصم بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ یہ حضرت عمر بن خطاب کی طرف سے قبیلہ ہوازن کے صدقات وصول کرنے پر مامور تھے۔ ابو وائلنے رویتکی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے انھیں ہوازن کے صدقات پر مامور کیا یہ نہیں گئے تو حضرت عمر نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ تم کیوں نہیں گئے کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میری بات کا سننا اور ماننا تم پر فرض ہے انھوںنے کہا ہاں یہمعلوم ہے مگر میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ جو شخص مسلمانوں کے کسی کام پر مامور کیا جائے گا وہ قیامت کے دن جہنم کے پل پر لاکے کھڑا کیا جائے گا پھر اگر اس نے اچھا کام کیا ہے تو نجات پائے گا اور اگر اس نے برا کام کیا ہے تو وہ پل پھٹ جائے گا اور وہ جہنم میں بقدر ستر برس کی مسافت کے گہرائی کے گر پڑے گا تو حضرت عمر وہاں سے بہت غمگین اور ملول اٹھے اسی اثنا میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ابو زر ملے انھوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے میں آپکو غمگین اور ملول دیکھتا ہوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں یوں نہ غمگین و ملول ہوں میں نے بشر بن عاصم کو رسول خدا ﷺ سے رویت کرتے ہوئے سناکہ اپنے فرمایا ہے جو شخص مسلمانوں کے کسی کام پر مامور ہوگا اور پوری حدیچ بیان کی ابو ذر نے کہا میں نے بھی رسول خدا ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کوئی شخص اس خلافت کو معہ اس کے فرائض کے مجھ سے لے لیتا ابو ذر نے کہا کہ کون شخص (آپ کے ہوتے ہوئے خلافت کو (سکتا ہو) اللہ ان کی ناک کاٹ دی اور اس کے رخسارے کو زمیں پر رگڑ دے کیا اے عمر یہ خلافت آپ پر شاق ہے حضرت عمر نے کہا ہاں۔
بخاری نے بھی ان کا تذکرہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ بشر بن عاصم بن سفیان بن عبداللہ بن ربیعہ ثقفی حجازی عمرو کے بھائی ہیں اور کہا ہے کہ مجھ سے علی (بن مدینی) بیان کرت یتھے کہ بشر نے زہری کے بعد وفات پائی ہے اور زہری نے سن ۱۲۴ھ میں وفات پائی ہے یہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ان سے سفیان بن عیفیہ اور نافع بن عمر روایت کرتے ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ ہم سے ابو ثابت نے بیان کیا کہ ہم سے دراودی نے ثور بن زید سے انھوں نے بشر بن عاصم بن عبداللہ بن سفیان سے انوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سفیانس ے روایتکی ہے جو حضرت عمر کے عامل تھے واللہ اعلم۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)