ابن عمرو بن محصن بن عمرو قبیلہ بنی عمرو بن مبذول ے تھے پھر بنی نجار سے ہوئے کنیت ان کی ابو عمرہ انصاری جو خزرجی بخاری ہیں۔ ابنم ندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیانکیا ہے۔ اور ہشام کلبی نے کہا ہے کہ عمرو بن محصین بنعمرو بن عتیک بن عمرہ ابن مبذول بن مالک بن نجار بن ثعلبہ بن عمرو بن خزرج۔ یہ ان لوگوں میں ہیں جو جنگ بدر میں شریک تھے کنیت ان کی ابو عمرہ ہے ابن کلبی نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے۔ کنیت عمرو بن محصن کی ابو عمرہ ہے اور ابو عمر نے کنیت کے بیان میں لکھا ہے کہ ابو عمرہ کا نام عمرو ہے اور کلبی نے ایک دوسرے مقام میں لکھا ہے کہ ابو عمرہ کا نام بشیر ہے اس میں شک نہیں کہ ان کے نام میں اختلاف قدیم ہے واللہ اعلم بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کا نام بشری ہے بعض لوگ کہتے ہیں ثعلبہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ثعلبہ ان کے بھائی تھے ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے یہ ابو المقوم یحیی بن ثعلبہ بن عبد اللہ بن ابی عمرہکے دادا ہیں۔ ابو عمرہ کے نکاح میں مقوم بن عبدالمطلب کی بیٹی تھیں جو نبیﷺ کے چچا تھے انھیں سے عبداللہ اور عبدالرحمن پیدا ہوئے ان سے ان کے بیٹے عبدالرحمن نے روایت کی ہے کہ انوںنے کہا میں نے رسول کدا ﷺ سے عرص کیا کہ یارسول اللہ اگر کوئی شخص آپ پر ایمان لائے اور اس نے آپ کو دیکھا نہ ہو آپنے فرمایا وہ ہمارے گروہ میں سے ہے اور وہ ہمارے ہمراہ ہوگا اور عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی عمرہ نے اپنے دادا ابو عمرہس ے روایت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں بدر میں یا خیبر میں آنے اور اس کے ہمراہ ان کے بھائی بھی تھے اور یہ چار آدمی تھے ان کے ساتھ ایک گھوڑا تھا تو نبی ﷺ نے ہر شخص کو ایک ایک حصہ دیا اور گھوڑے کو دو حصہ دیے اور ابو عمر نے روایت کی اہے کہ یہ ہدیث ثعلبہ بن عمرو بن محصن سے مروی ہے اور ان کے بارے میں بہت اختلاف ہے ہم ان کو بشیر اور ثعلبہ کے نام میں اور ابو عمرہ میں انشئا للہ ذکر کریں گے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے مگر ابو عمر نے ان کا تذکرہ بشیر کے نام میں کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)