غفاری۔ انکا تذکرہ ایک حدیث میں ہے۔ ہمیں عمر بن محمد بن طبرزہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو ظاہر مخلص نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یحیی بن محمد بن صاعد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے سوار بن عبداللہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبدالصمد بن عبدالوارث نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبد السلام بن عجلان عجفی نے ابو یزید مدینی سے انوں نے ابوہریرہ سے نقل کر کے بیان کیا کہ بشیر غفاری رسول خدا ﷺ کے حضور میں بلاناغہ حاضر ہوا کرتے تھے ایک مرتبہ تین دن تک رسول خدا ﷺ نے انھیں نہ پایا تین دن کے بعد وہ اے تو انھیں حضرت نے اس حال میںدیھا کہ ان کے چہرے کا رنگ سرخ تھا آپنے فرمایا کہ تمہارا رنگ کیوں سرخ ہے انھوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک اونٹ فلاں شخص سے مول لیا وہ اونٹ بہت شریر نکلا میں نے اس کے متعلق کوئی شرط نہ کی تھی رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ سرکش اونٹ بغیر شرط کیے بھی واپس کیا جاسکتاہے بعد اس کے رسول خدا ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کیا رنگ تمہارا صرف اس کے تلاش میں سرخ ہوگیا انھوںنے عرض کیا کہ ہاں آپ نے فرمایا اس دن تمہارا کیا حال ہوگا جس دن کی مقدار ہزار سال کے برابر ہوگی جس دن لوگ رب العلمیں کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)