ابن عبد المنذر کنیت ان کی ابو لبابہ انصاری ہیں اوسی ہیں بعد اس کے بنی عمرو بن عوف سے ہوئے پھر بنی امیہ بن زید میں سے ہوئے ان کا پورا نسب کسی نے نہیں بیان کیا یہ بشیر بیٹیہیں عبدالمنذر بن زبیر بن زید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام رقاعہ تھا مگر یہ اپنی کنیت سے زیادہ مشہور ہیں کنیت کے بیان میں انشاء اللہ ان کا ذکر ہوگا رسول خدا ﷺ کے ہمرہ جنگ بدر میں شریک ہونے کی غرض سے گئے تھے مگر رسول خدا ﷺ نے روحا سے انھیں واپس کر دیا اور مدینہ پر انھیں خلیفہ بنایا اور ان کے لئے مال غنیمت کا حصہ اور ثواب آپ نے اسی قدر مقرر فرمایا جو شرکائے بدر کا تھا۔ ہمیں ابو البرکات حسن بن محمد بن ہبۃ اللہ بن عساکر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو العشائر محمد بن حلیل بن فارس قسبی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابو القاسم علی بن محمد بن ابی العلا
مصیصی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ابو محمد عبدالرحمن بن عثمان بن ابی نصر نے بیانکیا وہ کہتے تھے ہمیں ابراہیم بن محمد بن احمد بن ابی ثابت نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے محمد بن حماد طہرانی نے بیانکیا وہ کہتے تھے ہمیں سہل بن عبدالرحمن یعنی ابو الہثیم رازی نے عبداللہ بن عبداللہ بن ابی اویس مدینی سے انھوں نے عبدالرحمن بن حرملہ سے انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے ابو لبابہ سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ نے جمعہ کے دن پانی برسنیکی دعا مانگی تو ابو لبابہ نے عرض کیا کہ چھوہارے ابھی کھلیان میں ہیں (پانی برسے گا تو وہ خراب ہو جائیں گے) رسول خدا ﷺ نے (کچھ التفات نہیں کیا اور) فرمایا اے اللہ پانی برسا دے پھر ابو لبابہ نے عرض کیا کہ چھوہارے ابھی کھلیان میں ہیں س وقت آسمان پر ابر بالکل نہ تھا مگر رسول خدا ﷺ نے پھر وہی فرمایا کہ اے اللہ پانی برسا دے اور تیسری بار فرمایا کہ اے اللہ پانی برسا یہاںتک کہ ابولبابہ برہنہ کھڑا ہو اور اپنی ازار سے اپنے کھلیان کے سوراخ بند کرے روی کہتا ہے کہ آسمان پر ابر آگیا اور سخت ور کا میںہ برسنا شروع ہوا اسی حال میں رسول خدا ﷺ نے نماز جمعہ پڑھائی (جب پانی کسی طرح بند نہ ہوا) تو انصار ابو لبابہ کے پاس گئے ور ان سے کہا کہ اے ابو لبابہ یہ پانی موقوف نہ ہوگا جب تک کہ تم برہنہ ہو کر اپنے ازار سے اپنے کھلیان کے سوراخ نہ بند کرو گے جیسا کہ رسول خدا ﷺ فرما (٭رسول مقبول ﷺ ایسے صلوق مصدوق تھے کہ احیانا مذاق کے یا دھوکہ سے بھی کبھی جھوٹ بات آپ کے زبان مبارک سے نہ نکلتی تھی اس شخص مذاق کے طور پا آپ نے یہ بات فرمائی تھی اللہ نے اسے سچ کر دیا) چکے ہیں پس ابو لبابہ برہنہ ہوکر کھڑے ہوئے انھوںنے اپنے ازار سے اپنے کھلیان کے سوراخ بن دکئے۔ راوی کہتا ہے کہ فورا میںہ موقوف ہوگیا۔ ابو لبابہ کی وفات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ابن عفان رضی اللہ عنہس ے پہلے ہوئی باقی حالات ان کے انشاء اللہ تعالی ان کی کنیت میں آئیں گے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)