ابن ابی بصرہ غفاری۔ یہ اور ان کے والد دونوں صحابی ہیں۔ ان کے والد کے نام میں اکتلاف ہے۔ ان دونوں کا شمار ان صحابہ میں ہے جو مصر میں جاکے رہے تھے۔ ہمیں مکی بن ریان بن شبہ نحوی مقری نے اپنی سن ے انھوں نے یحیی بن یحیی سے انھوں نے (امام) مالک بن انس سے انھوں نے یزید بن ہاد سے انھوں نے محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے انھوں نے ابو سلمہ سے انوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں کوہ طور گیا (وہاں سے لوٹتے ہوئے) بصرہ بن ابی بصرہ غفاری سے ملاقات ہوئی انھوں نے پوچھا کہ کہاں سے آرہے ہو میں نے کہا کوہ طور سے انھوں نے کہا اگر مجھ سے تم سے قبل اس کے کہ تم کوہ طور جاتے ملاقات ہوگئی ہوتی تو تم ہرگز نہ جاتے میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے ہے سفر نہ کیا جائے مگر تین مسجدوں کی طرف مسجد حرام (یعنی کعبہ) اور میری مسجد اور مسجد بیت المقدس۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ حدیث بصرہ بن ابی بصرہ سے اس طرح سوا موطا کے اور کسی کتاب میں نہیں ہے۔ اور یحیی بن ابی کثیر نے ابو سلمہس ے انھوں نے ابو ہریرہ سے انھوں نے ابو بصرہس ے روایت کیا ہے۔ ار سعید بن مسیب نے اور سید بن ابی سعید نے بھی اس حدیث کو ابوہریرہ سے اسی طرح روایت کیا ہے ان دونوں نے کہا ہے کہ یہ حدیث ابو بصرہ سے مروی ہے (نہ بصرہ بن ابی بصرہ سے) اور میرا خیال ہے کہ یہ وہم یزید بن ہاد سے ہوا ہے (جو اس سند کا ایک راوی ہے) واللہ اعلم۔
میں کہتا ہوں ابو عمر کا یہ کہنا کہ یہ حدیث اس طرح سوا موطا کے اور کہیں نہیں ہے خود انھیں کا وہم ہے۔ کیوں کہ اس حدیث کو واقدی نے عبداللہ ن جعفر سے انھوں نے ابن ہاد سے امام مالک کی طرح بصرہ بن ابی بصرہس ے رویات کیا ہے پس اس سے معلوم ہوا کہ وہم یا تو ابن ہا سے ہوا یا محمد بن ابراہیم ے ہوا کیوں کہ ابو سلمہس ے تو محمد کے علاوہ اور لوگوں نے بھی روایت کیا ہے اور انھوں نے بھی یہی کہا ہے کہ یہ حدیث ابی بصرہس ے مروی ہے۔ والہ اعلم۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)