ابن اسد طاحی۔ نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر آپ کو دیکھا نہیں مدینہ میں نبی ﷺ کی وفات کے چند روز بعد آئے تھے۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ انھوں نے مدینہ آنے سے پہلے نبی ﷺ کو دیکھا تھا۔ زبیر بن خریت نے ابو لبید سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ایک شخص عمان سے نبی ﷺ کی طرف ہجرت کر کے آئے جن کا نام بیرح بن اسد تھا جب وہ مدینہ پہنچ گئے تو انھوں نے دیکھا کہ حضرت کی وفات ہوچکی مدینہ کے راستہ میں انھیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہے حضرت عمر نے ان سے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم اس شہر کے رہنے والے نہیں ہو انھوںنے کہا ہاں میں عمان کا ایک شخص ہوں پس وہ ان کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس لے آئے اور کہا کہ یہ اسی سرزمیں کے رہنے والے ہیں جس کا ذکر رسول خدا ﷺ نے فرمایا تھا۔ ہمیں ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد بن حنبل سے انھوںنے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے کہ ہمیں یزید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں جریر نے زبیر بن خریت سے اسیکے مثل روایت کر کے خبر دی ہاں الفاظ اس کے مختلف ہیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)