ابن حمامہ۔ کعب بن نوفل مزنی سے بلال بن حمامہ سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا ایک دن رسول خدا ﷺ ہمارے سامنے مسکراتے ہوئے تشریف لائے عبدالرحمن بن عوف آپ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور عر کیا کہ یارسول اللہ آپ کیوں مسکراتے ہیں فرمایا کہ ایک خوشخبری کے سبب سے جو اللہ عزوجل کی طرف سے میرے چچازاد بھائی اور میری بیٹی کے حق میں میرے پاس آئی ہے۔ اللہ عزوجل نے جب چاہا کہ علی کا نکاح فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کر دے تو اللہ نے رضوان کو حکم دیا کہ (درخت) طوبی کو بلائے چنانچہ اس نے بلایا تو اس ے کچھ لکھے ہوئے رقعہ موافق شمار محبین اہل بیت کے گرے پھر اس کے نیچے لے کچھ فرشٹے نور کے پیدا ہوئے اور ہر ایک نے ایک ایک رقعہ اٹھا لیا اور جب کل قیامت کے دن سب لوگ جمع ہوں گے تو فرشتے تمام مخلوق میں گشت لگائیں گے جہاں کسی محب اہل بیت کو دیکھیں گے اسے ایک رقعہ دے دیں گے جس میں آگ سے آزادی لکھی ہوئی ہے۔ پس میرے چچازاد بھائی یعنی علی مرتضی کے نام پر میری امت کے بہت سے مرد اور عورت دوزخ سے آزاد کئے جائیں گے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے سوا اس سند کے اور کسی سند سے مروی نہیں ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ بلال بن رباح موذن ہیں حمامہ ان کی والدہ ہیں انھیں کی طرف ان کی نسبت ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)