ابن حارث بن عاصم بن سعید بن قرہ بن خلاوہ بن ثعلبہ بن ثور بن ہدمہ بن لاطم بن عچمان بن عمرو بن اوبن طابخہ۔ کنیت ان کی ابو عبدالرحمن مزنی۔ عچمان (بن عمرو) کی اولاد کو مزینہ کہتے ہیں ان کی والدہک ی طرف نسبت کر کے جن کا نام مزینہ تھا۔ یہ مدینہ کے رہنے والے ہیں۔ نبی ﷺ کے حضور میں مزینہ کے وفد کے ہمراہ جب سن۵ھ میں آئے تھے بوڑھوں اور بچوں کو انھوں نے مدینہ کے باہر ٹھہرا دیا تھا اور خود مدینہ میں آئے تھے۔ نبی ﷺ نے انھیں عقیق (نامی وادی) معانی میں دی تھی۔ فتح مکہ کے دن قبیلہ مزینہ کا جھنڈا انھیں کے ہاتھ میں تھا۔ اخیر میں انھوںنے بصرہ کی سکونت اختیار کر لی تھی۔ ان سے ان کے بیٹے حارث نے اور علقمہ بن وقاص نے روایت کی ہے۔ ہمیں اسمعیل بن عبداللہ بن بن علی مذکر اور ابراہیم بن محمد فقیہ نے اور احمد بن عبید اللہ بن علینے اپنی اسناد سے محمد بن عیسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے حماد بن سری نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے عبدہ نے محمد بن عمرو سے انھوںنے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں نے بلال بن حارث مزنی کو جو رسول خدا ﷺ کے صحابی تھے یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ تم میں سے کوئی شخص کبھی کوئی ایسی بات خدا کی خوشنودی کی کہتا ہے کہ وہ نہیں سمجھتا کہ یہ بات کہاں تک پہنچے گی مگر اللہ کی وجہ سے اپنی رضامندی قیامت تک اس کے لئے لکھ دیتا ہے اور بے شک کوئی شخص تم میں سے کوئی بات خدا کی ناخوشی کی ایسی کہتا ہے کہ انہیں سمجھتا کہ یہ بات کہاں تک پہنچے گی مگر اللہ اس کی وجہس ے اپنی ناخوشی قیامت تک اس کے لئے لکھ دیتا ہے۔ اس حدیث کو سفیان بن عینیہ نے اور محمد بن فلیح نے اور محمد بن بشیرنے اور ثورینے اور دراوردی نے یزید بن ہارون نے اسی طرح موصول روایت کیا ہے اور محمد بن عجلان نے اور (امام) مالک بن انس نے محمد بن عمر سے انھوں نے محمد بن ابراہیم سے انھوں نے علقمہ سے انھوںنے بلال سے اس کو روایت کی اہے۔ اور ابن مدارک نے اس حدیث کو موسی بن عقبہ سے انھوں نے علقمہ سے انھوں نے بلال سے روایت کیا ہے۔
بلال کی وفات سن۶۰ھ آخر خلافت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ میں بعمر اسی سال ہوئی۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ مگر ابن مندہ نے کہا ہے کہ ان سے ان کے دونوں بیٹے حارث اور علقمہ روایت کرتے ہیں حالانکہ جو علقمہ ان سے رویت کرتے ہیں وہ (ان کے بیٹِ نہیں ہیں) وقاص کے بیٹیہیں واللہ اعلم۔ اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کے نسب میں مرہ میم کے ساتھ لکھا ہے حالانکہ وہ قرہ ہے قاف کے ساتھ اس میں بعض راویوں کو وہم ہوگیا ہے اور انھوںنے حارث بن بلال کو صحابی قرار دیا ہے اس کی بحث انشاء اللہ حارث کے بیان میں ہوگی۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)