بن ابی لہب بن عبد المطلب بن ہاشم، قرشی ہاشمی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزاد تھے اور ان کی والدہ ام جمیل بنتِ حرب بن اُمیّہ تھی۔ جسے قرآن نے حمالۃ الحطب کہا ہے جو ابو سفیان کی بہن تھی۔
جب مکہ فتح ہوا تو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس سے دریافت فرمایا، کہ آپ کے بھتیجے عتبہ اور معتب دکھائی نہیں دیے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! مشرکین قریش کی طرح وہ بھی آگے پیچھے ہوگئے ہیں۔ فرمایا۔ آپ انہیں بلا لائیں۔ حضرت عباس سوار ہوکر گئے اور انہیں عرفہ سے بلا لائے۔ حضور نے انہیں دعوتِ اسلام دی، جو انہوں نے قبول کرلی۔ یہ ابو موسیٰ کا قول ہے۔
ابو عمر لکھتے ہیں: کہ عتبہ اور معتب دونوں غزوۂ حنین میں شریک تھے، چنانچہ معرکۂ حنین میں معتب کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی۔ یہ اسلام میں ثابت قدم رہے۔ ان کی اولاد سے قاسم بن عباس بن محمد بن معتب تھے۔ ان سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے اور ان کے بیٹے عباس بن قائم قدید کے معرکے میں مارے گئے تھے۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔