حافط ابو موسی نے ابن مندہ پر اتدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے کہ ان کا تذکرہ عبدان نے لکھا ہے اور انوں نے اپنی سند سے عبدان بن محمد سے انھوں نے عباس بن محمد سے انھوں نے ابو نعیم سے انھوں نیعبدالسلام بن حربس ے انھوں نے ابو خالہ ابن یزید بن عبدالرحمن سے انھوں نے محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے انھوں نے بہینہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ کا میری طرف سے گذر ہوا۔ طلوع فجر کے بعد میں کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا تھا آپنے فرمایا کہ جس طرح ظہر سے پہلے یعنی ٹھیک دوپہر کے وقت) اور بعد اس کے (یعنی غروب آفتاب کے وقت) نماز پڑھنا ممنوع ے اسی طرح یہ نامز بھی نہ پڑھا کرو ان (٭معلوم ہوا کہ طلوع فجر کے بعد سوا دو رکعت سنت فجر اور دو رکعت فرض فجر کے اور کوئی نماز پڑھنا چاہئے یہی مذہب حنفیہ کا ہے) دونوں کے درمیان میں فصل کر دیا کرو ابن مندہ نے کہا ہے کہ عبدان نے اس کا ذکر اسی طرح کیا ہے ور صحیح وہ ہے جو ہمیں معلوم ہے سری بن یحیی سے وہ ابو نعیم سے وہ عبدالسلامبن حربسے وہ یزید بن عبدالرحمن سے وہ محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے وہ ابن بحینہ سے راوی ہیںکہ انھوں نے کہا الخ اسی طرح اس کو یحیی بن ابی کثیر نے محمدبن عبدالرحٌن بن ثوبان سے رویت کی ا ہے ور انھوں ن ابن بحینہ کا نام لیا ہے۔ ہمیں عبدالوہاب بن ہبۃ اللہ نے انی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دیوہ اپنیوالد سے وہ عبدالرزاق سے وہ یحیی بن ابی کثیر سے وہ محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے وہ عبداللہ بن مالک بن بحینہ سے
اسی مضمون کی حدیث روایت کرتے ہیں۔ انھو ں نے کہا کہ بحینہ ان کی ماں کا نام ہے کبھی یہ اپنی ماںکی طرف منسوب کئے جاتے ہیں کبھی اپنے والد کی طرف یہاں دونوں کی طرف منسوب کر دیے گئے ہیں۔
میں کہتا ہوںصحیح وہی ہے جو ابو موسی نے کہا اور وہی ظاہر اور مشہور ے اور اس میں شک نہیں کہ عبدان کی کتاب سے ابن کا لفظ رہ گیا ہے اور انھوں نے سمجھا ہے کہ بحینہ کوئی مرد ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)