یہ بریر بیٹے ہیں عبداللہ کے بعض لوگ ان کو بن بن عبداللہ بن رزین بن عمیث بن ربیعہ بن ذراع بن عدی بن دار بن ہانی بن حبیب بن نمارہ بن ظم بھی کہتے ہیں ظم کا نام مالک بن عدی بن حارث بن مرہ بن ارد ہے جن کی کنیت ابو ہندداری ہے تمیم اور طیب کے بھائی ہیں نبی ﷺ نے ان کا نام عبداللہ رکھا تھا اور آخر میں انھوں نے فلسطین کی سکونت اختیار کر لی تھی جو بیت المقدس کا ایک مقام ہے۔ مکحول شامی نے ابو ہند سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص ریا و سمعہ(٭ریا کہتے ہیں دکھنے کو سمعہ کہتے ہیں سنانے کو جو کام لوگوں کے دکھانے کے لئے یا ستانے کے لئے کیا جائے خدا کی رضامندی اس سے مقصود نہ ہو وہ ریا و سمعہ ہے) کے مقام میں کھڑا ہوتا ہے اللہ تعالی بھی قیامت کے دن اس کے ساتھ دکھا دے کا معاملہ کرے گا اور زیاد بن ابی ہند نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی فرماتا ہے جو شخص میری قضا پر راضی نہ ہو اور میری (بھیجی ہوئی) بلاصبر نہ کرسکے اسے چاہئے کہ میرے سوا اور کوئی پروردگار (اپنے لئے) تلاش کر لے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ حدیث صرف ان کے بیٹِ ہی سے مروی ہے مگر سنہ اس کی قوی نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ ابو نعیم اور ابن مندہ کا یہ کہنا کہ یہ بریر تمیم اور طیب کے بھائی ہیں وہم ہے اس کا غلط ہونا خود انھیں کی کتابوں سے معلوم ہوتاہے کیوں کہ ان دونوں نے تمیم داری کے تذکرہ میں لکھاہے کہ تمیم بیٹے ہیں اوس کے اور تمیم اور ابو ہند ذراع بن عدی میں جاکے مل جاتے ہیں پس یہ کیوں کر ہوسکتا ہے کہ تمیم ان کے بھائی ہوں اور پھر پانچویں پشت میں جاکے ان سے ملیں۔ اور اس میں شک نہیں کہ انھوں نے قبیلہ کا بھائی مراد نہیں لیا ورنہ پھر تمیم کے تخصیص کی کوئی وجہ نہیں اور صرف یہی کہنا چاہئے تھا کہ تمیم کے بھائی ہیں (طیب کے اضافہ کرنے کی کیا ضرورت تھی) باقی رہے طیب تو ان کے بارے میں اکتلاف ہے ہشام بن کلبی کہتیہ یں کہ وہ ابو ہند کے بھائی ہیں ابو عمر اس غلطی سے بچ گئے ہیں انھوں نے بریر کا نسب بیان کرنے کے بعد کہا ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ابو ہند کا نام طیب تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں طیب ان کے بھائی کا نام تا ابو عمر نے کہا ہے کہ بخاری نے کہا ہے کہ بریر بن عبداللہ کی کنیت ابو ہند ہے وہ تمیم داری کے بھائی ہیں شام میں رہتے تھے انھوں نے نبی ﷺ (کی صحبت اٹھائی ہے اور) آپ سے حدیثیں سنی ہیں اس بات میں امام بکاری نے بھی ایسی غلطی کی ہے جو علمائے نسب
کے نزدیک پوشیدہ نہیں رہ سکتی کیوں کہ تمیم ابو ہند کے بھائی نہیں ہیں ہاں تمیم اور ابو ہند ذراع بن عدی میں جاکے مل جاتے ہیں اور بخاری نے ابو ہند اور تمیم کا نسب ویسا ہی بیان کیا ہے جیسا ابن مندہ اور ابو نعیم نے بیان کیا تھا پس اب وہم ظاہر ہوگیا اور کہا ہے کہ اسی طرح ان دونوں کا نسب ابن کلبی اور خلیفہ اور بھی بہت سے لوگوں نے بیان کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)