ابن سفیان اسلمی۔ انکا تذکرہ عبدان نے کیا ہے ور کہا ہے ہ ہم سے حسن بن محمد زعفرانی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ہارون ابن معروف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمرو بن حارث نے خبر دی کہ عبدالرحمن ابن عبداللہ زہری نے انس ے بیان کیا وہ بریدہ بن سفیان اسلمی سے رویت کرتے تھے کہ رسول خدا ھ نے عام بن عدی کو اور زید بن دثنہ کو اور خبیب بن عدیکو اور مرثد بن ابی مرثد کو قبیلہ بنی لحیان کی ایک جماعت کی طرف جو مقام رجیع میں تھے بھیجا وہ ان لوگوں سے لڑے یہاں تک کہ ان لوگوں نے اپنے لئے عہد لے لیا مگر عاصم نے عہد نہیں لیا اور کہا کہ آج میں کسی مشرک کا عہد قبول نہ کروں گا اس کے بعد انھوں نے پوری حدیث ذکر ی۔ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا ہے مگر صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث ابوہریرہ سے مروی ہے کیوں کہ بریدہ بن ابی سفیان کوئی شخص صحابہ میں نہیں ہیں نہ وہ اس حدیث کے راوی ہیں ہاں یہ کوئی اور بردیہ ہوں تو ہوسکتا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ اس حدیث میں جو عاصم بن عدی کا ذکر ہے یہ بھی غلط ہے صحیح نام عاصم بن ثابت بن افلح ہے عاصم بن عدی تو قبیلہ بنی عجلان سے ہیں اور وہ بھی انصاری ہیں سن۴۵ھ میں ان کی وفات ہوئی وہ نبی ﷺ کے عہد میں مقتول نہیں ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)