جرمی۔بعض لوگ ان کو منقری کہتےہیں مگرپہلاہی قول صحیح ہے۔خلیفہ نے کہا کہ جن لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ان میں فلستان بن عاصم جرمی بھی ہیں یہ کلیب بن شہاب جرمی کے ماموں ہیں اورعاصم ابن کلیب کے والد ہیں۔ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے۔عاصم بن کلیب نے اپنے والد سے انھوں نے فلستان بن عاصم سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئےتھےآپ نے ایک شخص کومسجد میں چلتے ہوئےدیکھاتوآپ نے اس کو پکاراکہ اے فلاں اس نے عرض کیاکہ لبیک یارسول اللہ پس اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیاتواس بات کی شہادت دیتاہے کہ میں خداکارسول ہوں اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایاکہ کیاتوتورات پڑھتاہے اس نے کہاہاں آپ نے فرمایاانجیل اس نے کہاانجیل بھی پھر آپ نے اسے قسم دے کرپہوچھاکہ کیاتومیراتذکرہ تورا ت و انجیل میں دیکھتاہے اس نے کہا دیکھیے میں بیان کرتاہوں بے شک ہمیں تورات میں ایک شخص کی صفت ملتی ہے جوبالکل آپ کی مثل ہے مگر ہم سمجھتے تھےکہ وہ نبی ہم میں سے ہونگےلیکن جب آپ ظاہرہوئےتوہم نے تورات والی صفت سے آپ کوملاکردیکھاتومعلوم ہواکہ وہ آپ نہیں ہیں آپ نے پوچھاکیوں اس نے کہااس نبی کی صفت میں لکھاہے کہ اس کی امت کے سترہزارآدمی بغیر حساب جنت میں داخل ہونگے اورآپ کے پیروکار بہت کم ہیں اس وقت رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر پڑھی اورفرمایاکہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ بے شک وہ نبی میں ہی ہوں بے شک میری امت سترہزاراورسترہزاراور سترہزار سے زیادہ ہوگی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )