اشجعی۔ان سے ابواسحاق سبیعی نے اورہلال بن یساف نے اورشریک بن طارق نے روایت کی ہے۔بعض لوگ ان کوفروہ بن نوفل بھی کہتے ہیں۔فروہ بن نوفل خوارج میں سے تھےمغیرہ بن شعبہ کے اوپر مستوزدکے ساتھ انھوں نے حضرت معاویہ کے شروع زمانہ میں خروج کیاتھااورمغیرہ نے ایک لشکران کے مقابلہ پربھیجاتھا۔اوربعض لوگوں نے ان کوفروہ بن معقل اشجعی بیان کیاہے وہ بھی خوارج میں سے ہیں۔مگرانھوں نے مقام نہروان میں خوارج سے علیحدگی اختیارکی تھی۔پس یہ فروہ اگرنوفل اشجعی کے بیٹے ہیں تونہ صحابی ہیں نہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاہےاپنے والدسےاورحضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں۔ہمیں ابوالفضل بن ابی الحسن نے اپنی سندکے ساتھ ابویعلی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عبدالواحد بن غیاث یعنی ابوبحرنے بیان کیاوہ کہتےتھے میں مدینہ گیاتومجھ سے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تم کیوں آئے ہومیں نے عرض کیامیں اس لیے آیاہوں کہ آپ مجھے کوئی دعابتادیں جو میں سوتے وقت پڑھ لیاکروں آپ نے فرمایاقل یاایھالکافرونپڑھ لیاکروکیوں کہ اس میں شرک سے بیزارہے۔اس حدیث کونوری نے ابواسحق سےانھوں نے فروہ سے انھوں نےاپنے والد سے روایت کیاہے۔ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے مگرابوموسیٰ نے کہاہے کہ ان کانام فروہ بن نوفل ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)