سیّدنا فروہ ابن مسیک رضی اللہ عنہ
سیّدنا فروہ ابن مسیک رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
اوربعض لوگ ابن مسیکہ کہتےہیں مگرپہلاقول زیادہ مشہورہے۔یہ فروہ حارث بن سلمہ بن حارث ابن ذوید بن مالک بن منبہ بن عطیف بن عبداللہ بن ناجیہ بن مرادکے بیٹے ہیں۔اصل میں یمن کے رہنے والے ہیں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں ۱۰ھ ہجری میں آئے تھےاور اسلام لائے تھےان کو حضرت نے قبیلۂ مراداورزبید اورمذحج پر سرداربناکر ان کوبھیجاتھا۔ہمیں ابو جعفریعنی عبیداللہ بن احمد نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیر سے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے فروہ بن مسیک مرادی بادشاہان کندہ سے جداہوکررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئے اسلام سے پہلےقبیلۂ ہمدان اورمراہ کے درمیان ایک واقعہ ہو گیاتھاجس میں ہمدان کو کامیابی ہوئی تھی اورانھوں نے قبیلۂ مراد کے لوگوں کوبہت قتل کیاتھااس دن کانام عرب میں یوم الروم تھا۔جوشخص قبیلہ ہمدان کاقبیلہ مراد کی طرف چلاگیاتھاوہ ابن جدع بن مالک تھےاس نے ان لوگوں کوبہت فضیحت کیااسی کے بارہ میں فروہ نے یہ اشعارکہےتھے
۱؎ فان نغلب فغلابون قدما وان نہزم فغیر مہزمینا
وماان ظنناجین ولکن منایاناودولتہ آخرین
کذاک الدہردولتہ سجال تکرمروفہ حینافحینا
۱؎ ترجمہ۔اگرہم غالب آئیں توکوئی بات نہیں کہ ہم ہمیشہ سےغالب آتے رہتےہیں اوراگرمغلوب ہوتے تب بھی ہم بھاگنے والے نہیں ہیں۔ہم نامردنہیں ہیں مگرہماری موت اوردوسرے کااقبال ہوتواس میں کیااجارہ۔دنیاکایہی حال ہےکہ آج اس کے پاس توکل دوسر ے کے پاس۱۲۔
اس قصیدہ میں اس سے زیادہ اشعار ہیں۔ابن اسحاق نے بیان کیاہےکہ فروہ جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئےتوانھوں نے یہ شعرکہے۔
۲؎ لمارأیت ملوک کندتہ اعرضوا کالرجل خان الرجل عرق نسائہا
یمت راحلتی اوم محمدأ ارجوفواضلہاوحسن سرائہا
۲؎ ترجمہ۔جب میں نے بادشاہان کندہ کودیکھاکہ وہ اعراض کرتے ہیں جس طرح عرق النسامیں ایک پیردوسرے پیرسےاعراض کرتاہے۔تومیں محمد کے پاس قصد کرکے آیاتاکہ ان کے اخلاق حسنہ سے بہرہ مندہوں۱۲۔
ابن اسحاق نےبیان کیاہے کہ جب یہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے توآپ نے پوچھاکہ اے فروہ کیاتم کواس حادثہ سے رنج ہواجوتمھاری قوم کویوم روم میں پیش آیاانھوں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ کون شخص ایساہوگاجس کی قوم پرایساسانحہ گذرجائے جیسامیری قوم پر گذرااوراس کو ملال نہ ہوحضرت نے فرمایاسنواس واقعہ سے تمھاری قوم کے لیےاسلام میں اورخوبی پیداہوگئی۔ ہمیں اسماعیل بن عبیداللہ وغیرہ نے اپنی سند کے ساتھ ابوعیسیٰ یعنی محمد بن عیسیٰ ترمذی سے نقل کر کےخبردی وہ کہتےتھے ہم سے ابوکریب اورعبدبن حمید نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے ابواسامہ نے حسن بن حکم نخعی سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے ابوسبرہ نخعی نے فروہ بن مسیک مرادی سے نقل کرکےبیان کیاکہ وہ کہتےتھے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوااور میں نےعرض کیاکہ یارسول اللہ مجھے اجازت ہوتواپنی قوم کے اہل اسلام کوساتھ لے کراپنی قوم کے کافروں سے قتال کروں حضرت نے مجھے اجازت دی جب میں حضرت کے پاس سے چلاآیاتو آپ نے پوچھاکہ فروہ کہاں ہیں لوگوں نے کہاوہ توگئے پس آپ نے آدمی بھیج کر بلوایااورفرمایاکہ تم اپنی قوم کواسلام کی ترغیب دیناجوشخص اسلام لے آئے اس کا اسلام قبول کرلینااورجوانکارکرے اس کے بارےمیں چندے توقف کرنایہاں تک کہ میں تم کو کوئی حکم بھیجوں۔اسی اثنامیں ایک شخص نے پوچھاکہ یارسول اللہ سبناکسی مقام کانام ہے یاکسی عورت کانام ہے حضرت نے فرمایانہ مقام کا نام ہے نہ عورت کانام ہے وہ ایک مرد تھاجس کے دس لڑکے تھےچھ لڑکے تویمن میں چلے آئے تھےاورچارلڑکےشام چلے گئے تھےان کے نام یہ ہیں۔لخم۔جذام۔غسان۔عاملہ۔جو یمن چلے گئے تھےان کے نام یہ ہیں۔ازد۔اشعر۔حمیر۔کندہ ۔مذحج۔انمار ۔ایک شخص نے پوچھاکہ انمارکون تھا حضرت نے فرمایاجس کی اولاد میں قبیلۂ خثعم اوربجیلہ ہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)