۔اوربعض لوگ ان کو فروہ بن عمروکہتےہیں اوربعض لوگ فروہ بن نفاثہ اوربعض ابن نباتہ اوربعض ابن نعامہ جذامی کہتے ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو انھوں نے اپناایک سفید خچرہدیتہً دیاتھا عمان شام میں رہتےتھے۔ہمیں ابوجعفرابن احمد نےاپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیر سے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے فروہ بن عمروابن ناقدہ جذامی نفاثی نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس بذریعہ ایک قاص کے اپنےاسلام کی خبربھیجی تھی اورایک سفید خچر ہدیتہً ۔فروہ سلطنت روم کے طرف سے سرحد عرب کے حاکم تھےان کا مکان معان میں اوراس کے گردنواح سرزمین شام میں تھاجب اہل روم کو ان کے اسلام کی خبرملی توان کو پانی پلایااورگرفتار کرکے قیدکردیاجب تمام لوگ ان کوسولی دینے کے لیے فلسطین میں ایک پانی کے چشمہ پر جس کام عفراتھاجمع ہوئے توانھوں نے یہ اشعارکہےتھے
۱؎الاہل اتی سلمیٰ بان حلیلہا علی ماء عفریٰ فوق احدی الرواحل
علی ناقتہ لم یضرب الفحل امہا مشدیتہ اطرافہابالمناجل
ابن اسحاق نے بیان کیاہے کہ زہری کہتےتھےجب لوگوں نے ان کے قتل کا ارادہ کیاتوانھوں نے یہ شعربھی کہا
۲؎ بلغ سراۃ المسلمین باننی سلم لربی اعظمی وبنانی
ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔کیاسلمیٰ کو یہ خبرپہنچی کہ اس کا شوہر۔عفریٰ نامی چشمہ پر ہے۔ایک نوجوان اونٹنی پر سوار ہے۔ جس کے پیربندھے ہوئے ہیں۱۲۔
۲؎ترجمہ۔مسلمانوں کے سردارکوخبرپہنچادے ۔کہ میری ہڈیاں اورجوڑ اپنے پروردگارکے مطیع فرمان ہیں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)