ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے اورکہاہے کہ ابوبکربن ابی علی نے ان کانام لکھاہے اورانھوں نے حسن سے انھوں نے صعصعہ ابن معاویہ سے انھوں نے فرزوق سے روایت کی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں گیاتوآپ نے یہ آیت میرے سامنے پڑھی۱؎فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرایرہ ومن یعمل مثقال ذرۃ شرایرہمیں نے عرض کیاکہ بس یہی مجھ کافی ہے۔ابو موسیٰ نے کہاہے کہ اس میں غلطی ہے غالباً یہ واقعہ صعصعہ بن معاویہ کاہے جو فرزوق کے چچاتھے۔
میں کہتاہوں کہ ابوموسیٰ نے صعصعہ بن معاویہ کوفرزوق کاچچابیان کیاہے اس صورت میں معاویہ فرزوق کے داداہوں گےحالانکہ ایسانہیں ہے یہ فرزوق غالب بن صعصعہ بن ناجیہ کے بیٹے ہیں ان کے نسب میں معاویہ کانام کہیں نہیں ہے ہاں اگر وہ یہ کہتےکہ صعصعہ بن ناجیہ کایہ واقعہ ہے تو بے شک صحیح ہوتا۔ابوموسیٰ نے اس غلطی میں ابن مندہ کی پیروی کی ہے۔واللہ اعلم۔
۱؎ترجمہ۔جوکوئی ذرہ برابرنیک کرے گاوہ اس کانتیجہ دیکھ لے گااورجو کوئی ذرہ برابربدی کرے گاوہ اس کو دیکھ لے گا۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)