اوربعض لوگ ابن بزحج کہتے ہیں۔فارسی دینیاری ہیں۔بعض لوگوں نے ان کا نام فتح بیان کیاہےمگرپہلاہی قول صحیح ہے۔ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے ان کی حدیث یعلی بن امیہ سے مروی ہے وہ ایک غیرمعلوم الاسم صحابی سے روایت کرتے ہیں وہ حدیث درخت نسب کرنے کے ثواب میں ہے۔ہمیں عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی و ہ کہتےتھےمجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے داؤد بن قیس صنعانی نے بیان کیاوہ کہتےتھےمجھ سے عبداللہ بن وہب نے اپنے والد سے انھوں نے فتح سے روایت کرکےبیان کیاکہ میں مقام رشادمیں کچھ کام کیاکرتاتھایعلی بن امیہ اہل یمن پرحاکم ہوکرآئےاوران کے ساتھ کچھ اوراصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے ان میں ایک شخص میرے پاس آئے جن کی آستین میں کچھ اخروٹ تھے اوروہ ان کوتوڑتوڑکرکھاتے تھےکہ میں نےرسول خدا سے سناہے آپ فرماتےتھےکہ جوشخص درخت لگائے اوراس کی خدمت کرے یہاں تک کہ وہ پھلنے لگےتواس کاپھل جس کسی کو بھی مل جائے گااس کاثواب اسی شخص کو ملے گا۔ ان کاتذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )